ماہنامہ تذکرہ دار العلوم (نومبر)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُؤْمِنُ يَغَارُ وَاللَّهُ أَشَدُّ غَيْرًا(مسلم شریف:باب غَيْرَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَتَحْرِيمِ الْفَوَاحِشِ)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن غیرت مند ہوتا ہے اور اللہ اس سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔(تفہیم المسلم)

آیۃ القران

فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِیْ رَحْمَتِهٖ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِیْنُ(۳۰)(سورۃ الجاثیۃ)

چنانچہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کو تو ان کا پروردگار اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ یہی کھلی ہوئی کامیابی ہے۔(۳۰)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​عبرت انگیز اشتہار :

ٹکٹ: فری.....سیٹ:یقینی.....نام عبداللہ ابن آدم ..... عرفیت:انسان.....قومیت:مسلمان..... شناخت:مٹی،پتہ:روئے زمین.....دوران سفر: چند ثانیے.....جس میں چند لمحات کے لئے دو میٹر زیر زمین قیام.....ضروری ہدایات:تمام مُسافرین سے درخواست ہے کہ وہ ان لوگوں کو اپنی نظر میں رکھیں،جو ان سے پہلے آخرت کی طرف سفر کرگئے ہیں.....اسی طرح ہر لمحہ ان کی نظر طیارے کے پائلٹ ملک الموت کی طرف رہنی چاہئے.....مزید تفصیلات کیلئے ان ضروری ہدایات کو بغور پڑھ لیں،جو کتاب(قرآن) اور سنت رسول(ﷺ) میں درج ہیں.....اگر اس سلسلے میں کچھ سوالات درپیش ہوں تو جواب کے لئے علماء امت سے رجوع کریں.....ہر مُسافر اپنے ساتھ چند میٹر سفید لٹھا اور تھوڑی سی روئی لے جاسکتا ہے،لیکن وہ سامان جو میزان میں پورا اترے گا وہ نیک اعمال،صدقئہ جاریہ،صالح اولاد اور وہ علم ہوگا جس سے بعد والے نفع حاصل کرسکیں گے.....اس سے زیادہ سامان سفر لانے کی کوشش کی گئی تو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے..... تمام مُسافروں سے درخواست ہے کہ وہ پرواز کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں.....پرواز کے متعلق مزید معلومات کے لئے فوری طور پر کتاب اللہ اور سنت رسول (ﷺ) سے رابطہ قائم کیا جائے..... اس سلسلے میں روزانہ پانچ وقتہ مسجد کی حاضری نہایت ضروری اور مفید ہوگی..... آپ کی سہولت کے لئے عرض ہے کہ آپ کی سیٹ ریزرو ہوچکی ہے اور اس سلسلے میں کسی ری کنفرمیشن کی حاجت نہیں ہے.....امید ہے کہ آپ سفر کے لئے تیار ہوں گے..... ہم آپ کو اس مبارک سفر پر خوش آمدید کہتے ہیں.....ہماری نیک دعائیں آپ کے ساتھ ہیں( بکھرے موتی)

Naats

اہم مسئلہ

خوبصورت ڈیزائن والے برقعہ کا حکم معاشرے کو پاکیزہ رکھنے، فتنہ وفساد کے سد باب اور عورتوں کی عزت، آبرو اور ناموس کی حفاظت کی خاطر شریعت مطہرہ نے خواتین کو باپردہ گھر سے باہر نکلنے کی تعلیم دی ہے، پردہ ہی کی وجہ سے عورتوں کی شرم وحیا تابندہ رہتی ہے، اور فساق و فجار کی مسموم نگاہوں سے خلاصی نصیب ہوتی ہے، اور یہ مقصد اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے، جب کہ پردہ اور برقعہ میں درج ذیل باتیں موجود ہوں: (۱) پورے جسم کو ساتر اور چھپانے والا ہو، بوقت خروج چہرہ اور ہاتھوں کو بھی چھپائے ۔ (۲) اتنا موٹا اور ڈھیلا ہو کہ جسم کے اعضائے مستورہ یا اس کی ساخت نمایاں نہ ہو۔ (۳) ایسے خوبصورت نقش و نگار والا اور اور پرکشش پرکش نہ ہو، جو مردوں کو اپنی طرف مائل کر دے، کیوں کہ برقعہ سے مردوں کی توجہ ہٹانا مقصود ہے، اور یہ تو توجہات کا مرکز بن گیا۔(اہم مسائل/ج:۱۰/ص:۳۲۳)