آیۃ القران

اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ (۱)

لوگوں کے لئے ان کے حساب کا وقت قریب آپہنچا ہے، اور وہ ہیں کہ غفلت کی حالت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں(سورۃ الانبیاء آسان ترجمۃ القران)

ماہنامہ فلاح دارین کراچی (مارچ)

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً .

میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ٬ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : لوگوں کی مثال اونٹوں کی سی ہے ۔ سو میں سے بھی ایک مشکل سے سواری کے قابل ملتا ہے (کتاب: بُخاری شریف)

Download Videos

💐 *غم پروف دل*💐

. 💐 *غم پروف دل*💐 ملخص از کتاب مواعظ درد محبت ( عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم اختر صاحب) انتخاب و تلخیص از *حذیفہ مانگرولی* ___________________________ ظاہر کے عیش سے ضروری نہیں باطن کا عیش حاصل ہو جاۓ، ائر کنڈیشن ہماری کھالوں کو تو ٹھنڈا کر سکتا ہے مگر دل کی آگ کو نہیں بجھا سکتا، اگر اللہ ناراض ہو تو جسم لاکھ آرام میں ہو لیکن دل عذاب میں رہتا ہے اور چین نہیں پا سکتا ایک بزرگ فرماتے ہیں *دل گلستاں تھا تو ہر شے سے ٹپکتی تھی بہار* *دل بیاباں ہوگیا عالم بیاباں ہوگیا* ہمیں ظاہر کے عیش کی جتنی فکر ہے اس سے زیادہ اپنے قلب کو باخدا بنانے کی فکر ہونی چاہیے ورنہ ائرکنڈیشن میں بھی پریشانی اور مصیبتوں سے دل گرم رہے گا ہزاروں لاکھوں روپیوں میں بھی قلب غمزدہ، مشوش اور پریشان رہے گا مولانا رومی فرماتے ہیں *آں یکےدر کنج مسجد مست و شاد* *واں یکے در باغ ترش و نامراد* ‌ایک شخص مسجد میں چٹائی پر مست ہے اور ایک باغ میں ہے چاروں طرف پھول ہیں لیکن غموں کے کانٹوں سے غمگین و نامراد ہے یہ پھولوں میں رو رہا ہے اور وہ کانٹوں میں ہنس رہا ہے اب کوئی کہے کہ یہ تو اجتماع ضدین ہے، غم میں اللہ تعالی کیسے خوش کر دیتا ہے؟ تو میں کہتا ہوں کہ کیوں صاحب! یہ واٹر پروف گھڑیاں سوئزرلینڈ بنا رہا ہے چاروں طرف پانی ہی پانی ہے وہ اثر کیوں نہیں کر رہا ہے، یہ کیوں واٹرپروف ہے، اللہ اپنے عاشقوں کے قلب کو بھی غم پروف کر دیتا ہے جس کے دل پر اللہ تعالی کی رحمت اور نظر عنایت ہوتی ہے ہزاروں غم میں بھی وہ خوش اور بے غم رہتا ہے_

Naats

اہم مسئلہ

قسم کھاتے وقت قرآن کریم ، تو رات یا انجیل وغیرہ مقدس کتابوں پر ہاتھ رکھنا قسم کے صحیح ہونے کے لیے لازم نہیں ہے، ان کتابوں پر ہاتھ رکھے بغیر بھی قسم صحیح ہو جاتی ہے، لیکن اگر قسم کی تاکید اور قسم کھانے والا جھوٹی قسم نہ کھائے ، اس بات سے اُسے ڈرانے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے، تو اس کی اجازت ہے۔ (الفتاوی الہندیۃ :۵۲،۵۱/۲) (ماخوذ از : درسی و علمی اہم مسائل ص:۳۱۴)