آیۃ القران

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ یَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ اللّٰهَ كَثِیْرًاؕ(۲۱)(سورۃ الاحزاب)

حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں ایک بہترین نمونہ ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ سے اور یوم آخرت سے امید رکھتا ہو، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرتا ہو۔(۲۱)(آسان ترجمۃ القران)

ماہنامہ وفاق المدارس دسمبر (ملتان)

حدیث الرسول ﷺ

قَالَ أَنَسٌ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا. وَإِنَّ أَمِينَنَا، أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ(مسلم شریف: ۲۴۱۹)

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ” ہر امت کا کوئی ”امین“ ہوتا ہے اور ہمارا امین “ اے میری امت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن الجراح ہیں“(تفہیم المسلم)

Download Videos

یومِ اقبال

‎بسم اللہ الرحمن الرحیم ۹ نومبر ' یومِ اقبال یعنی اقبال کی پیدائش کا دن آداب سحر خیزی انگلستان کا برفیلا علاقہ ' زمستانی ہوائیں 'ہر طرف عیسائیت کا غلغلہ' ایمانی چرچوں کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں' حالات بالکل مخالف اور ناموافق' شب تاریک کا بے چین کر دینے والا سکوت اور ایک بندۂ مومن اپنے نرم وگرم بستر سے اٹھتا ہے'جسم و روح کو کپکپا دینے والے ٹھنڈے پانی سے وضو کرتا ہے'مصلی بچھاتا ہے اور دو گانہ ادا کرتا ہے' عجز کا دامن پھیلا کر رب کی کبریائی بیان کرتا ہے ' راز و نیاز کرتا ہے' سردی کے ماحول میں اس کے گرم گرم آنسو رب کے حضور بہکر بندۂ مومن کے رخسار پر لکیریں بنا لیتے ہیں' کبھی ہچکیاں بندھ جاتی ہے تو کبھی آواز لڑکھڑا جاتی ہے اور ایسا روزانہ ہوتا ہے اور جب بندۂ مومن اپنے قلم پر قابو پاتا ہے تو ان سردی کی راتوں کا راز یوں فاش ہوتا ہے ہے کہ: گر چہ زمستانی ہوا میں تھی شمشیر کی تیزی نہ چھوٹے جس سے لندن میں بھی آدابِ سحرخیزی اقبال ایسے ہی اقبال نہیں بنے ۔کئی بار ملت کا درد ان سرد راتوں میں آنسوؤں کی شکل بنا کر آنکھوں کے چشموں سے سے جاری ہوا ہوگا اور اور ان ساکت و صامت راتوں میں کتنی مرتبہ امت کی بد حالی اور تنزلی کے شکوے اپنے رب کے پاک دربار میں سنائے ہوں گے۔تب جا کر کے اقبال کو شعر و سخن اور اس میں درد و گداز اور سوز وساز کا وہ تحفہ ملا ہوگا جسے سننے والا مسحور اور اور پڑھنے والا سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے ہے سچ ہے اقبال نے ہی تو کہا تھا: عطار ہو رومی ہو رازی ہو غزالی ہو کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحر گاہی 🖋🖋انس نرولوی🖋🖋

Naats

اہم مسئلہ

مسجد میں جگہ روکنا کیسا ہے؟ مسجد میں کسی شخص کا اپنا رومال ، ٹوپی یا مصلی رکھ کر جگہ روک لینا مکروہ ہے، اور وہ شخص اس صورت میں اس جگہ کا مستحق نہ ہوگا، بلکہ مسجد میں پہلے پہنچ کر جو شخص جس جگہ بیٹھ جائے وہی اس کا حقدار ہے ، ہاں اگر کوئی شخص مسجد میں کسی جگہ کچھ دیر عبادت کرے پھر کسی ضرورت سے تھوڑی دیر کے لیے جانا چاہے اور رومال وغیرہ رکھ کر جگہ روک لے تو یہ جائز ہے اور وہ اس جگہ کا حقدار ہو گا ۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۱۸۷)