آیۃ القران

ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ(۴۱)(سورۃ الروم)

لوگوں نے اپنے ہاتھوں جو کمائی کی، اس کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد پھیلا۔ تاکہ انہوں نے جو کام کیے ہیں اللہ ان میں سے کچھ کا مزہ انہیں چکھائے، شاید وہ باز آجائیں۔ (۴۱)(آسان ترجمۃ القران)

ماہنامہ پیام سدرہ (فروری)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ : مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا قَطُّ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ (بُخاری شریف/کتاب الادب)

حضرت عائشہؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو کبھی کھل کر ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ ﷺ کے حلق کا کو انظر آنے لگتا ہو۔ آپ ﷺ صرف مسکراتے تھے۔ (نصر الباری/ج:۱۱/ص:۲۰۱)

Download Videos

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

Naats

اہم مسئلہ

خطبہ کے دوران بالکل خاموش رہنا واجب ہے، اور حدیث میں یہ وارد ہے کہ اگر کوئی شخص بول رہا ہو تو اسے چپ کرانے کے لئے بولنا بھی ناجائز ہے، لہذا جب امام آیت کریمه إن الله وملئكته يصلون على النبي الخ۔ پڑھے تو مقتدیوں کو دل ہی دل میں درود شریف پڑھنا چاہئے ، زبان سے پڑھنا درست نہیں ، خطبے کے دوران جب نماز پڑھنا نا جائز ہے تو درود شریف پڑھنا بدرجہ اولی نا جائز ہوگا ۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۸۷)