عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ مَظْلِمَةٌ لِأَخِيهِ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهَا ، فَإِنَّهُ لَيْسَ ثَمَّ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُؤْخَذَ لِأَخِيهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ أَخِيهِ ، فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ (بُخاری شریف: ۶۵۳۴)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اپنے بھائی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہئے کہ اسے (اس دنیا میں ) معاف کرائے اس لئے کہ آخرت میں دینار و درہم نہیں ہوں گے اس سے اس کے بھائی کیلئے اس کی نیکیاں لی جائیں پس اگر اس کے یہاں نیکیاں نہ ہوئیں تو اس کے مظلوم بھائی کی برائیاں (معاصی ) اس پر ڈال دی جائے گی۔(نصر الباری)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
وَ جَآءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذٰلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِیْدُ(۱۹)(سورۃ ق)
اور موت کی سختی سچ مچ آنے ہی والی ہے۔ (اے انسان) یہ وہ چیز ہے جس سے تو بدکتا تھا۔(۱۹)(آسان ترجمۃ القران)
اے دل مضطرب ! تیرا سکون کہاں کھو گیا ، تیری خوشی کیا ہوئی ، تیرا چین کس نے برباد کر دیا ، تو بھی عجیب ہے ، چند مشکل الحصول خواہشات کے درپے ہو کر تو نے اپنے سکون و طمانیت کو ہی داؤ پر لگا دیا !!! دیکھ ! سکون سے بڑی کوئی دولت نہیں ، خوش رہنا سیکھ ! سادا پانی پی کر ، درختوں اور دیواروں کے سائے میں بیٹھ کر ، اس چند روزہ زندگی کے بعد دائمی سکون کے متعلق سوچ کر ۔ خوش رہنا سیکھ ! قمریوں اور کوئلوں کے نغمات سن کر ، بلبل کے مسحور کن نالوں سے مسحور ہو کر ، پروانے کو شمع کے گرد گھومتا دیکھ کر ۔ چڑیوں کے چہچہوں اور دریاؤں کے شور کو محسوس کر ! اپنے من کی دنیا بسا ! تنہائی سے دل لگا ، کتابوں کو عزیز از جان دوست بنا ! مایوسی چھوڑ اور محنت سے کام لے ، اور ان سب کے ساتھ ساتھ رب کا نام لے
قرآن مجید کے بوسیدہ اوراق کو جلانا درست نہیں ، بلکہ قرآن کریم کے ناقابل انتفاع نسخوں کو کسی محفوظ جگہ پاک وصاف کپڑے میں دفن کر دینا چاہیے، یا ان اوراق کو جاری پانی میں ڈال دینا چاہیے۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۳۴)