معارف صوفیہ

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَجُلاً، سَأَلَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الإِسْلاَمِ خَيْرٌ قَالَ ‏ "‏ تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلاَمَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ، وَعَلَى مَنْ لَمْ تَعْرِفْ ‏"‏‏(بُخاری شریف : ۶۲۳۶)

ایک شخص نے پوچھا: کونسا اسلام یعنی اسلامی عمل بہتر ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: تم ( غریبوں کو) کھانا کھلاؤ، اور سلام کرو خواہ پہچان ہو یا نہ ہو، (تحفۃ القاری)

آیۃ القران

فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّ رِزۡقٌ کَرِیۡمٌ(سورۃ الحج)

پھر جو لوگ ایمان لے آئے ، اور نیک عمل کرنے لگے ، تو اُن کے لئے مغفرت ہے، اور باعزت رزق ہے۔ (۵۰)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

نیک بننے کا مراقبہ

ایک شخص ابراہیم ابن ادھم رحمہ اللہ کے پاس آیا اور کہا کوئی ایسا طریقہ بتائیے ۔ جس سے میں بڑے کام کرتا رہوں اور گرفت نہ ہو حضرت ابراہیم نے فرمایا پانچ باتیں قبول کرلو پھر جو چاہے کر تُجھے کوئی گرفت نہ ہوگی ۔ (۱)اول یہ کے جب تو کوئی گناہ کرے تو خدا کا رزق مت کھا اس نے کہا یہ تو بڑا مشکل ہے کہ رازق وہی ہے پھر میں کہاں سے کھاؤں؟ فرمایا تو یہ کب مناسب ہے کہ تو جس کا رزق کھائے پھر اس کی نافرمانی کرے (۲)دوسرے یہ کہ اگر تو کوئی گناہ کرنا چاہے تو اس کے ملک سے باہر نکل کر کر اس نے کہا تمام ملک ہی اس کا ہے پھر میں کہاں نکلوں؟ فرمایا تو یہ بات بہت بڑی ہے کہ جس کے ملک میں رہو اس کی بغاوت کرنے لگو (۳) تیسرے یہ کہ جب کوئی گناہ کرے تو ایسی جگہ کر جہاں وہ تُجھے نہ دیکھے اس نے کہا یہ تو بہت ہی مشکل ہے اس لیے کے وہ تو دلوں کا بھید بھی جانتا ہے فرمایا تو یہ کب مناسب ہے کہ تو اس کا رزق کھائے اور اس کے ملک میں رہے اور اسی کے سامنے گناہ کرے (۴)چوتھے یہ کہ جب ملک الموت تیری جان لینے آئےتو اسے کہہ کہ ذرا ٹھہر جا مجھے توبہ کرلینے دے اس نے کہا وہ مہلت کب دیتا ہے ؟ فرمایا یہ تو مناسب ہے کہ اس کے آنے سے پہلے ہی توبہ کرلے اور اس وقت کو غنیمت سمجھ (۵)پانچویں یہ کہ قیامت کے دن جب حکم ہوا کہ اسے دوزخ میں لے جاؤ تو کہنا کہ میں نہیں جاتا اس نے کہا کہ وہ زبردستی بھی لے جائیں گے فرمایا تو اب خود ہی سوچ لے کہ کیا گناہ تُجھے زیادہ عزیز ہے وہ شخص قدموں میں گرگیا اور سچے دل سے تائب ہو گیا

Naats

اہم مسئلہ

بعض لوگ سلام و مصافحہ کے بعد اپنے ہاتھوں کو اپنے سینہ پر‌ پھیرتے ہیں، جبکہ مصافحہ کے بعد سینہ پر ہاتھ پھیرنا نہ کسی حدیث میں مذکور ہے، ، اور نہ ہی فقہائے کرام نے کتب فقہ میں اس کا تذکرہ کیا ہے، یہ محض ایک رواج ہے، اس لیے اس سے گریز کرنا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۲۹۱)