آیۃ القران

یُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ(۴۴)(سورۃ النور)

وہی اللہ رات اور دن کا الٹ پھیر کرتا ہے۔ یقینا ان سب باتوں میں ان لوگوں کے لیے نصیحت کا سامان ہے جن کے پاس دیکھنے والی آنکھیں ہیں۔(۴۴)(آسان ترجمۃ القران)

معالم العرفان فی دروس القران جلد ١٤

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا فَلَا يُفْطِرْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ رَزَقَهُ اللَّهُ (ترمذی:۷۲۱)

حضرت ابو ہریرہ رضِي اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بھول کر کچھ کھا پی لیا، وہ روزہ نہ توڑے، یہ روزی ہے جو اللہ نے اسے دی ہے“

Download Videos

اے اہل دنیا ! تم کو لحد یاد ہے ؟

اے اہل دنیا! جان لو کہ تم کو بھی ایک دن مرنا ہے ـ موت کے بعد اٹھنا اور اپنے نیک و بد اعمال کی جزا اور سزا کو پہنچنا ہے ـ پس دنیا کے چند روز جینے پر مت پھولو اور موت کو کبھی نہ بھولو ـ دنیا مصیبت کا گھر ہے ـ فنا ہونا اس کا مشہور ہے اور دھوکہ اس کا شعار ہے ـ اس کی ہر ایک چیز کا انجام زوال ہے اور اس کا ہمیشہ کسی کے پاس رہنا محال ہے ـ جب آدمی کو اس میں تھوڑا آرام آتا ہے تو اس کے عوض برسوں کا رنج سامنے آتا ہے ـ موت ہر ایک کے سر پر قائم ہے اور اس کا ذائقہ چکھنا سب کو لازم ہے ـ خدا تعالٰی کے بندو! آج تمہارا دنیا میں ایسا حال ہے جیسا تم سے پہلے لوگوں کا تھا جو تم سے عمر میں ذیادہ، طاقت میں قوی، آبادی کثیر اور مکانات میں اعلٰی تھے ـ مگر زمانہ کے انقلاب سے آج ان کی آواز بھی نہیں نکلتی ـ ان کے جسم قبروں میں سڑ گئے، شہر اجڑ گئے اور مکانات گر گئے ـ یا وہ محالت ( محلات) عالیشان گاؤ تکیے اور مخملی فرش تھے یا اب پتھر اور اینٹیں، خاک گور اور گوشئہ لحد ہے ـ کیا تمہیں کچھ شبہ ہے کہ جیسا اُن کا حال ہوا وہی تمہارا نہ ہوگا ؟وہی تنہائی نہ ہوگی اور وہی خاک میں یہ جسم کیڑوں کی خوراک نہ ہوگا ؟؎ سنورتے تھے کہ اک عالم کی آنکھیں ہم کو دیکھیں گی خبر کیا تھی ہماری مجلسیں ماتم کو دیکھیں گی! ستم ہے جامہ ہستی کا اس تن سے جدا ہونا لباس تنگ ہے اترے گا آخر دھجیاں ہوکر! جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹی ہے زندگی آپ ہی آپ کٹتی ہے نظر غور سے جو دنیا کی حالت دیکھی برپا ہم نے ہر روز یہاں کی قیامت دیکھی

Naats

اہم مسئلہ

گلوکوز چڑھانا- روزہ کی حالت میں گلوکوز چڑھوانا مفسد صوم نہیں ہے؟ اس لئے کہ اس میں گلوکوز کا پانی یا دوا رگوں کے ذریعہ بدن میں جاتی ہے، منافذ اصلیہ کے ذریعہ نہیں جاتی اور براہ راست جوف میں نہیں پہنچتی ، تاہم بلا شدید عذر کے روزہ کی حالت میں گلوکوز نہیں چڑھوانا چاہئے؛ کیوں کہ یہ روزہ کی حکمت کے خلاف ہے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۶۸)