ندائے منبر و محراب جلد 5

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ عِيَاضٍ بْنِ حِمَارٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ " أَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلاثَهُ " : ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُوَفَّقٌ وَ رَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ لِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ وَ عَفِيفٌ مُتَعَفِّفُ ذُوعِيَالٍ (رَوَاهُ مُسْلِمٌ)

حضرت عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ تین قسم کے لوگ جنتی ہیں، انصاف کرنے والا حکمران جسے بھلائی کی توفیق ملی ہو، مہربان آدمی جس کا دل ہر رشتہ دار اور ہر مسلمان کے لیے نرم ہو، وہ پاک دامن جو عیال دار ہونے کے باوجو د سوال سے بچنے والا ہو( طریق الصالحین ج۲ ص۱۳۷مسلم )

آیۃ القران

وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا (۲۳)إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ وَاذْكُر رَّبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىٰ أَن يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَٰذَا رَشَدًا (۲۴)(سورۃ الکہف)

اور (اے پیغمبر!) کسی بھی کام کے بارے میں کبھی یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کرلوں گا، ﴿۲۳﴾ ہاں ( یہ کہو کہ ) اللہ چاہے گا تو ( کرلوں گا ) اور جب کبھی بھول جاؤ تو اپنے رب کو یاد کرلو، اور کہو: ” مجھے اُمید ہے کہ میرا رب کسی ایسی بات کی طرف میری رہنمائی کردے جو ہدایت میں اس سے بھی زیادہ قریب ہو ۔ (آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کڑوی کھیر کھاگئے

ایک مرتبہ حضرت مدنی کی کسی صاحب نے دعوت کی ، اور کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء کے ساتھ تھوڑی سی کھیر بھی تیار کی ،جب حضرت مدنی نے اس کھیر کو کھایا تو بہت کڑوی تھی ۔ ممکن ہے مغالطہ سے ایلوا وغیرہ کوئی کڑوی چیز اس میں گر گئی ہو۔ حضرتِ مدنی نے اس خیال سے کہ میزبان کو تکلیف ہوگی اور اس کا دل دکھے گا، اس سے کھیر کے کڑوا ہونے کا ذکر نہیں کیا اور اس سے فرمایا کہ کھیر کی دیگچی لے آؤ ۔وہ اس کو لے آیا ۔ آپ نے کھانے میں شریک ہونے والے۔ ساتھیوں سے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آج کی یہ تمام کھیر میرے حصہ کی ہے آپ حضرات میں سے کوئی نہ کھائے ۔ چناچہ آپ نے وہ تمام کھیر اس انداز سے کھالی کہ میزبان اور تمام رفقاء یہ سمجھتے رہے کہ کھیر بہت اچھی لگی،لیکن جب میزبان نے دیگچی میں لگی ہوئی تھوڑی سی کھیر تبرکاً کھائی تو معلوم ہوا کہ کھیر تو بہت کڑوی تھی میزبان اور تمام رفقاء کو نہایت تعجب ہوا اور اُن کے حیرت کی انتہا نہیں رہی اس بات سے کہ حضرت نے میزبان کی دل آسائی کے لئے اور اسے دل شکنی سے بچانے کے لئے شدید تکلیف برداشت کی کہ نہایت کڑوی کھیر ساری کھاگئے اور کسی کو ظاہر بھی نہ ہونے دیا۔۔۔ یہ تھے ہمارے اکابرین

Naats

اہم مسئلہ

لڑکی جب رخصت ہو کر سسرال چلی جاتی ہے، تو شوہر کے تابع ہو کر سسرال ہی اس کا وطن بن جاتا ہے؛ البتہ جب میکہ جو اس کا پہلے سے وطن اصلی ہے وہ اس وقت تک وطن اصلی باقی رہے گا، جب تک کہ عرف کے اعتبار سے وہاں کی آمد ورفت، اور قیام نسبتاً سسرال سے زائد ہو، اور جب وہ مستقل سسرال میں قیام کرنے لگے، اور میکہ میں عارضی طور پر آنے جانے لگے، تو اب اس کا میکہ اس کا وطن اصلی باقی نہ رہے گا اور میکہ میں پندرہ دن سے کم قیام کی صورت میں قصر کرے گی۔ ( بہشتی زیور ۵۰/۲، فتاوی محمودیه ۵۰۱/۷)(ماخوذ: کتاب النوازل ۴۵۲/۵ )