نظامِ نظامت

حدیث الرسول ﷺ

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِنْ أَكْبَرِ الْكَبَائِرِ أَنْ يَلْعَنَ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قِيلَ ، يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَكَيْفَ يَلْعَنُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ ؟ قَالَ : يَسُبُّ الرَّجُلُ أَبَا الرَّجُلِ فَيَسُبُّ أَبَاهُ وَيَسُبُّ أُمَّهُ فيَسُبُّ أُمَّه (کتاب: بُخاری شریف کتاب الادب حدیث نمبر: ۵۹۷۳)

نبی ﷺ نے فرمایا: بڑے کبیرہ گناہوں میں سے یہ بات ہے کہ آدمی اپنے ماں باپ پر لعنت بھیجے، صحابہ نے پوچھا: یا رسول اللہ ! کوئی اپنے ماں باپ پر لعنت کیسے بھیج سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: دوسرے آدمی کے باپ کو گالی دے پس وہ اس کے باپ کو گالی دے، اور دوسرے کی ماں کو گالی دے پس وہ اس کی ماں کو گالی دے ( اس طرح آدمی سبب بن کر اپنے والدین کو گالیاں دلواتا ہے، پس گویا اس نے خود اپنے والدین کو گالیاں دیں )(کتاب: تحفۃ القاری؛ ج : ۱۱؛ ص:۵۰)

آیۃ القران

قَالَ رَبُّنَا الَّذِي أَعْطَىٰ كُلَّ شَيْءٍ خَلْقَهُ ثُمَّ هَدَىٰ (۵۰)(سورہ طہ)

موسٰی نے کہا: ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو وہ بناوٹ عطا کی جو اس کے مناسب تھی پھر (اس کی)رہنمائی بھی فرمائی(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​​​مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا،انہیں یاد ہو کہ نہ ہو : ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مسئلہ خلق قرآن میں امام احمد بن حنبل ؒ کو کوڑے مارنے کا واقعہ تاریخ اسلام کے مشہور واقعات میں سے ہے ، امام اس آزمائش میں کامیاب ہوئے تو بعد میں کبھی کبھی فرماتے " اللہ ابوالہیثم پر رحم فرمائیں" اللہ اس کی مغفرت فرمائیں، اللہ اس سے در گذر فرمائیں" ان کے بیٹے نے ان سے ایک دن پوچھا کہ " ابو الہیثم کون ہیں جن کے لیے آپ دعا کرتے رہتے ہیں؟ فرمایا "آپ اسے نہیں جانتے ہیں؟" کہا " نہیں "فرمایا" جس دن مجھے کوڑے مارنے کے لیے نکالا گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ پیچھے سے ایک آدمی میرے کپڑے کھینچ رہا ہے، میں نے مڑ کر دیکھا تو اس نے پوچھا " آپ مجھے جانتے ہیں؟ " میں نے کہا نہیں "کہنے لگا" میں مشہور جیب تراش اور ڈاکو ابو الہیثم ہوں، سرکاری ریکارڈ میں یہ بات محفوظ ہے کہ مجھے مختلف اوقات میں اٹھارہ ہزار کوڑے مارے گئے ہیں لیکن میں نے حقیر دنیا کی خاطر شیطان کی اطاعت پر پوری استقامت کا مظاہرہ کیا آپ تو دین کے ایک بلند ترین مقصد کے لیے قید ہوئے ہیں، اس لیے کوڑے کھاتے ہوئے دین کی خاطر رحمان کی اطاعت پر صبر و استقامت سے کام لیجیے گاـ" اُس کی اِس بات سے امام احمد بن حنبلؒ کا حوصلہ مزید مضبوط ہوا، معلوم نہیں ابو الہیثم کو اپنا یہ جملہ بعد میں یاد بھی رہا تھا کہ نہیں ، لیکن امام احمد بن حنبل ؒ کو یاد رہا سب ذرا ذرا کہ زندگی کی ایک کٹھن منزل میں کسی کے جملے سے جو حوصلہ بلند ہوا تھا، مرد مؤمن کی شان یہی ہوتی ہے، وہ نیکی فراموش نہیں ہوتا ، وہ احسان اور نیکی کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے، امام کو زندگی بھر جب کبھی ماضی کے وہ لمحات یاد آتے تو دعاؤں کے پھول لے کر یادوں کے مزار پر نچھاور کرلیتے ۔ ؎ دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا جب سرد ہوا چلی ، میں نے تجھے یاد کیا

Naats

اہم مسئلہ

جن فرض نمازوں کے بعد سنت نہیں ہے، اس میں اگر امام تسبیح کے لئے بیٹھے تو دائیں طرف منہ کر کے یا بائیں طرف منہ کر کے یا عین مقتدی کی طرف کر کے تینوں طرح بیٹھنے کا اختیار ہے، اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تینوں طریقے مروی ہیں ؛ البتہ دائیں طرف منہ کر کے بیٹھنا افضل اور اولی ہے۔(کتاب النوازل/ ج:۴/ص:۸۰)