یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ بُیُوْتِكُمْ حَتّٰى تَسْتَاْنِسُوْا وَ تُسَلِّمُوْا عَلٰۤى اَهْلِهَا ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ(۲۷)(سورۃ النور)
اے ایمان والو ! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں اس وقت تک داخل نہ ہو جب تک اجازت نہ لے لو، اور ان میں بسنے والوں کو سلام نہ کرلو۔ یہی طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے، امید ہے کہ تم خیال رکھو گے۔(۲۷)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ، وَمَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ (بُخاری شریف:۱۹۰۱)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو کوئی شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو اس کے تمام اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے ۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’قلَّ رَجُل يَأْخُذ كتابا ينظر فِيہِ إِلَّا اسْتَفَادَ مِنْہُ شَيْئا‘‘ بہت کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ آدمی کوئی کتاب پکڑتا ہے مگر یہ کہ اُس میں سے کچھ فائدہ پا لیتا ہے۔ یعنی : جب بھی کوئی کتاب کھولیں تو اُس میں سے ضرور فائدہ حاصل ہوتا ہے۔ اس لیے کتابوں کا مطالعہ کرتے رہا کریں۔ (العلل ومعرفۃ الرجال لعبداللہ بن احمد بن حنبل : 2393، ترجمہ مفہوماً)
مسافر کو سفر میں افطار کی رخصت۔ رمضان شریف کے اندر سفر کی حالت میں اس نیت سے روزہ قضا کردینا کہ بعد رمضان قضا کا روزہ رکھ لیا جائے گا تو یہ جائز ہے، بشرطیکہ سفر ، سفر شرعی کی مسافت پر ہو، لیکن اگر زیادہ مشقت نہ ہو تو روزہ رکھنا ہی افضل ہے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۳۷)