عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ، فَدَعَوْهُ فَأَبٰى أَنْ يَأْكُلَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الدُّنْيَا وَلَمْ يَشْبَعْ مِنَ الْخُبْزِ الشَّعِيرِ (بُخاری شریف :۵۴۱۴)
حضرت ابو ہریرہؓ ایک قوم کے پاس سے گزرے، ان کے سامنے بھنی ہوئی بکری تھی، انھوں نے ابو ہریرہؓ کو کھانے پر بلایا، آپ نے کھانے سے انکار کر دیا ( آپ کو دور نبوی یاد آ گیا ) پس فرمایا: نبی ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور آپ کو جَو کی روٹی پیٹ بھر کر نصیب نہیں ہوئی۔(تحفۃ القاری)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (۱۱۲)(سورۃ ھود)
لہذا (اے پیغمبر!) جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے، اُس کے مطابق تم بھی سیدھے راستے پر ثابت قدم رہو، اور وہ لوگ بھی جو توبہ کر کے تمہارے ساتھ ہیں، اور حد سے آگے نہ نکلو۔ یقین رکھو کہ جو عمل بھی تم کرتے ہو، وہ اُسے پوری طرح دیکھتا ہے(۱۱۲)(آسان ترجمۃ القران)
ایک آدمی گدھا ریڑھی پر شیشہ رکھ کر لے جا رہا تھا کہ راستے میں کھلے گٹر کی وجہ سے ریڑھی الٹ گئی اور شیشہ ٹوٹ گیا۔ وہ آدمی فٹ پاتھ پر سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور رونے لگا کہ اب مالک کو کیا جواب دوں گا.... اردگرد کے لوگ بھی آ کر ہمدردی اور تسلی دینے لگے۔ اتنے میں ایک بزرگ نے آکر سو روپے کا نوٹ اس آدمی کے ہاتھ پر رکھ دیا اور کہا بیٹا میں جانتا ہوں اس سے تمہارا نقصان تو پورا نہیں ہو گا لیکن پھر بھی رکھ لو ان بزرگ کی دیکھا دیکھی اردگرد کھڑے لوگوں نے بھی سو پچاس سے اس آدمی کی مدد کر دی۔ تھوڑی ہی دیر میں شیشہ کے پیسے پورے ہو گئے ۔ وہ آدمی سب لوگوں کا شکر یہ ادا کرنے لگا۔ ان میں سے ایک شخص شخص بولا اگر شکریہ ہی ادا کرنا ہے تو ان بزرگ کا کرو جو ہمیں یہ راہ دکھا کر چپکے سے نکل گئے حقیقت بھی یہی ہے کہ ہم سب نیکی کے کام کرنا چاہتے ہیں مگر سوال یہ ہوتا ہے کہ پہلا قدم کون اٹھائے ؟؟ راستہ کون دکھائے ؟؟ آیئے آج ہم عہد کریں کہ ہمیں ہی پہلا قدم اٹھانا ہے اور ہمیں ہی راہ دکھانی ہے ☆☆☆
رکعت پانے کیلئے دوڑ نامنع ہے، خواہ رکوع نہ ملے ، اس لئے کہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے: جب نماز کیلئے جماعت کھڑی ہو تو تم دوڑتے ہوئے نہ آؤ ، اور اطمینان کے ساتھ چل کر آؤ ، جتنی رکعتیں ملے ان کو پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اس کو بعد میں ادا کرلو۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص: ۵۰)