آیۃ القران

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ (سورۃ آل عمران)

ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے(آسان ترجمۃ القران)

کتاب المسائل جلد 3

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ ‏"‏‏.(بُخاری شریف/۶۰۹۵)

رسول ﷺ نے فرمایا: ” منافق کی تین نشانیاں ہیں: (۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو اس کو پورا نہ کرے (۳) جب اس کو کوئی امانت سونپی جائے تو اس میں خیانت کرے۔(تحفۃ القاری)

Download Videos

💐 *غم پروف دل*💐

. 💐 *غم پروف دل*💐 ملخص از کتاب مواعظ درد محبت ( عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم اختر صاحب) انتخاب و تلخیص از *حذیفہ مانگرولی* ___________________________ ظاہر کے عیش سے ضروری نہیں باطن کا عیش حاصل ہو جاۓ، ائر کنڈیشن ہماری کھالوں کو تو ٹھنڈا کر سکتا ہے مگر دل کی آگ کو نہیں بجھا سکتا، اگر اللہ ناراض ہو تو جسم لاکھ آرام میں ہو لیکن دل عذاب میں رہتا ہے اور چین نہیں پا سکتا ایک بزرگ فرماتے ہیں *دل گلستاں تھا تو ہر شے سے ٹپکتی تھی بہار* *دل بیاباں ہوگیا عالم بیاباں ہوگیا* ہمیں ظاہر کے عیش کی جتنی فکر ہے اس سے زیادہ اپنے قلب کو باخدا بنانے کی فکر ہونی چاہیے ورنہ ائرکنڈیشن میں بھی پریشانی اور مصیبتوں سے دل گرم رہے گا ہزاروں لاکھوں روپیوں میں بھی قلب غمزدہ، مشوش اور پریشان رہے گا مولانا رومی فرماتے ہیں *آں یکےدر کنج مسجد مست و شاد* *واں یکے در باغ ترش و نامراد* ‌ایک شخص مسجد میں چٹائی پر مست ہے اور ایک باغ میں ہے چاروں طرف پھول ہیں لیکن غموں کے کانٹوں سے غمگین و نامراد ہے یہ پھولوں میں رو رہا ہے اور وہ کانٹوں میں ہنس رہا ہے اب کوئی کہے کہ یہ تو اجتماع ضدین ہے، غم میں اللہ تعالی کیسے خوش کر دیتا ہے؟ تو میں کہتا ہوں کہ کیوں صاحب! یہ واٹر پروف گھڑیاں سوئزرلینڈ بنا رہا ہے چاروں طرف پانی ہی پانی ہے وہ اثر کیوں نہیں کر رہا ہے، یہ کیوں واٹرپروف ہے، اللہ اپنے عاشقوں کے قلب کو بھی غم پروف کر دیتا ہے جس کے دل پر اللہ تعالی کی رحمت اور نظر عنایت ہوتی ہے ہزاروں غم میں بھی وہ خوش اور بے غم رہتا ہے_

Naats

اہم مسئلہ

شرعی اعتبار سے جو ہمارا جائز حق ہے اس کو دینے میں اگر سرکاری کارکن رکاوٹ بن رہا ہے تو اس کو رشوت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے؟ لیکن اگر اس سے جس حق کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہ شرعی اعتبار سے ہمارا حق نہیں ہے تو وہ رشوت دے کر حاصل کرنا جائز نہیں ہے (کتاب: کاروباری مسائل اور اُن کا شرعی حل/ص:۱۱۶)