قُلْ لَّا تُسْئَلُوْنَ عَمَّاۤ اَجْرَمْنَا وَ لَا نُسْئَلُ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(۲۵)(سورۃ سبا)
کہو کہ : ہم نے جو جرم کیا ہو، اس کے بارے میں تم سے نہیں پوچھا جائے گا، اور تم جو عمل کرتے ہو، اس کے بارے میں ہم سے سوال نہیں ہوگا۔(۲۵)(آسان ترجمۃ القران)
وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ؟ قَالَ: أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْهَ وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه(مشکوٰۃ المصابیح:۳۲۵۹)
حضرت حکیم بن معاویہ قشیریؒ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ! ہممیں سے کسی کی بیوی کا اس پر کیا حق ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: کہ جب تم کھاؤ ، تو اس کو بھی کھلاؤ ، جب پہنو تو اس کو بھی پہناؤ ، اور چہرے پر مت مارو، اور اس کو برا مت کہو، اور گھر کے علاوہ میں علاحدگی مت اختیار کرو ۔ (احمد، ابو داؤد، ابن ماجہ )(الرفيق الفصیح)
ان مواقع میں اذان سنت ہے : فرض نماز کے وقت ، بوقتِ ولادت بچہ کے کان میں ، آگ لگنے کے وقت، کفار سے جنگ کے وقت ، مسافر کو جب شیاطین ظاہر ہو کر ڈرائیں ، غم کے وقت ، غضب کے وقت ، جب مسافر راستہ بھول جائے ، جب کسی آدمی یا جانور کی بد خلقی ظاہر ہو تو اُس کے کان میں ، اور جب کسی کو مرگی آئے ۔(اہم مسائل/ج:۶/ص:۴۷)