इस्लामी नाम

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ فِي قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا عَلَيْهِ فَلَا يُغَيِّرُوا إِلَّا أَصَابَهُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَمُوتُوا(ابو داؤد شریف:۴۳۳۹/کتاب الملاحم)

حضرت جریرؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم ﷺ سے سنا۔ آپ ﷺ فرماتے تھے کسی قوم میں جو شخص برے کام کا مرتکب ہو اور قوم کے لوگ قدرت کے باوجود اس شخص اور اس کے کام کو تبدیل نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر اپنا عذاب ان لوگوں کی موت آنے سے قبل ہی پہنچا دیتا ہے۔(ابو داؤد شریف مترجم/ج:۳/ص:۳۷۶)

آیۃ القران

اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ السَّیِّئَةَ نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَصِفُوْنَ(۹۶)(سورۃ المؤمنون)

(لیکن جب تک وہ وقت نہ آئے) تم برائی کا دفعیہ ایسے طریقے سے کرتے رہو جو بہترین ہو۔ جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ہم خوب جانتے ہیں۔(۹۶)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : ان کی بےہودگیوں کا اور ان کی طرف سے جو تکلیفیں پہنچ رہی ہیں ان کا جواب حتی الامکان نرمی، خوش اخلاقی اور احسان سے دئیے جائیے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

علم دین کی طلب و تڑپ

علم دین کی طلب ہر مسلمان پر فرض ہے، خواہ وہ عورت ہو یا مرد ہو ؛ مگر عام طور پر عورتوں میں علم دین کی کمی اور علم دین کے طلب کی کمی پائی جاتی ہے ۔ صحابیات و تابعات کو دیکھو ان کے اندر علم دین کی طلب اور اس کے لیے تڑپ کس قدر تھی ؟ حدیث ہی میں ہے کہ صحابیات نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مرد ( دین کے بارے میں ) غالب آگئے یعنی دین کی باتیں سننے اور علم حاصل کرنے کے مواقع ان کو زیادہ ملتے ہیں لہذا آپ ہمارے لیے ایک دن مقرر فرما دیجئے ( اس میں آپ ہم کو دین کی باتیں سکھائیں ) چناں چہ آپ نے ان سے ایک دن کا وعدہ فرمالیا (ایک دن مقرر کر دیا ۔ ) اس حدیث سے حضرات صحابیات کا ذوق وشوق علم دین کے سلسلے میں معلوم ہوتا ہے ، حضرت عائشہ نے ایک موقعہ پر انصاری عورتوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا : بہترین عورتیں، انصار کی عورتیں ہیں ، کہ حیا و شرم نے ان کو دین میں تفقہ اور سمجھ بوجھ پیدا کرنے سے باز نہیں رکھا دیکھئے حضرت عائشہ نے انصاری صحابیات کی تعریف میں فرمایا کہ حیا و شرم کے باوجود دین کا علم حاصل کرتی تھیں؛ اس لیے وہ بہترین عورتیں ہیں ۔ چناں چہ بہت سے مسائل کی تحقیق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عورتوں نے کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جوابات دیئے ۔ حضرت عائشہ نے تمام صحابیات میں سب سے زیادہ احادیث روایت فرمائی ہیں۔ ان سے مروی احادیث کی تعداد دو ہزار دو سو دس ( ۲۲۱۰) ہے۔ اور تمام صحابہ کرام میں کثرت روایت کے لحاظ سے ان کا چھٹا نمبر ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صحابہ کرام میں سے جلیل القدر حضرات بھی حضرت عائشہ سے مشکل مسائل پوچھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ کے بھانجے حضرت عروہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت عائشہ سے بڑھ کر فقہ اور طب ( ڈاکٹری) اور شاعری کا جاننے والا کسی کو نہیں دیکھا۔ حضرت امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر تمام صحابیات کا علم ایک جگہ رکھا جائے اور حضرت عائشہ کا ایک طرف تو حضرت عائشہ کا علم سب پر بھاری ہو جائے گا۔ مثال کے طور پر یہاں حضرت عائشہ کا ذکر کیا گیا، ورنہ تاریخ میں حضرات صحابیات و تابعات کی زندگیوں کا جو نقشہ دیا گیا ہے ، وہ اس کی واضح دلیل ہے کہ وہ سب کی سب علم دین کی طلب و جستجو میں لگی رہتی تھیں اور اس طلب اور جستجو نے ان کو علم کے بلند مقام پر فائز کیا-

Naats

اہم مسئلہ

بلا عذر شرعی جماعت کی نماز کو ترک کرنا بہت بڑی محرومی ہے ، اور اسلام کے بڑے شعار کو ترک کرنا ہے ، فقہاء کرام کے نزدیک اس جماعت چھوڑنے والے کی شہادت قبول نہیں کی جائے گی اور وہ گنہگار ہوگا ، حدیث شریف میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: " لم تقبل منه الصلوة التي صلى “۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۳۲)