तफ़्सीर फ़ारूक़ी भाग ६

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فِي تَاسِعَةٍ تَبْقَى، ‏‏‏‏‏‏وَفِي سَابِعَةٍ تَبْقَى، ‏‏‏‏‏‏وَفِي خَامِسَةٍ تَبْقَى(ابو داؤد: ۱۳۸۱)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :’’ لیلۃ القدر کو رمضان کی آخری دس ( راتوں ) میں تلاش کرو ۔ آخری نویں ، ساتویں اور پانچویں رات میں ۔‘‘

آیۃ القران

وَ مَا مِنْ غَآئِبَةٍ فِی السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مُّبِیْنٍ(۷۵)(سورۃ النمل)

اور آسمان اور زمین کی کوئی پوشیدہ چیز ایسی نہیں ہے جو ایک واضح کتاب میں درج نہ ہو۔ (۷۵)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: اس سے مراد لوح محفوط ہے(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

اصل طاقت فرمانروائے کائنات کی طاقت ہے

اللہ کے مددگار اور اس کی تائید و نصرت کے مستحق لوگوں کی صفات یہ ہیں کہ اگر دنیا میں انہیں حکومت و فرمانروائی بخشی جائے تو ان کا ذاتی کردار فسق و فجور اور کبر و غرور کے بجائے اقامت صلوٰۃ ہو ، ان کی دولت عیاشیوں اور نفس پرستیوں کے بجائے ایتائے زکوٰۃ میں صرف ہو ، ان کی حکومت نیکی کو دبانے کے بجائے اسے فروغ دینے کی خدمت انجام دے اور ان کی طاقت بدیوں کو پھیلانے کے بجائے ان کے دبانے میں استعمال ہو ۔ مگر یہ فیصلہ کہ زمین کا انتظام کس وقت کسے سونپا جائے اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے ۔ مغرور بندے اس غلط فہمی میں ہیں کہ زمین اور اس کے بسنے والوں کی قسمتوں کے فیصلے کرنے والے وہ خود ہیں ۔ مگر جو طاقت ایک ذرا سے بیج کو تناور درخت بنا دیتی ہے اور ایک تناور درخت کو سوکھی لکڑی میں تبدیل کر دیتی ہے ، اسی کو یہ قدرت حاصل ہے کہ جن کے دبدبے کو دیکھ کر لوگ خیال کرتے ہوں کہ بھلا ان کو کون ہلا سکے گا انہیں ایسا گرائے کہ دنیا کے لیے نمونۂ عبرت بن جائیں ، اور جنہیں دیکھ کر کوئی گمان بھی نہ کر سکتا ہو کہ یہ بھی کبھی اٹھ سکیں گے انہیں ایسا سر بلند کرے کہ دنیا میں ان کی عظمت و بزرگی کے ڈنکے بج جائیں ۔

Naats

اہم مسئلہ

حالت جنابت میں سحری کھانا۔ زید عشاء کی نماز پڑھ کر سو گیا ، اتفاق سے سحری کا وقت ختم ہونے میں صرف ۵-۱۰ منٹ تھے تو احتلام ہو گیا ، تو ایسی صورت میں پہلے سحری کھائے ، اس کے بعد غسل کر کے نماز فجر پڑھے، حالتِ جنابت میں سحری کھانے اور روزہ کا وقت شروع ہونے سے روزہ میں فساد نہیں آتا ۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۷۲)