آیۃ القران

فَأَمَّا مَنْ أَعْطىٰ وَاتَّقىٰ (۵) وَصَدَّقَ بِالْحُسْنىٰ (۶) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرىٰ (۷) وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنىٰ (۸) وَكَذَّبَ بِالْحُسْنىٰ (۹)فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرىٰ(۱۰)(سورۃ اللیل)

اب جس کسی نے (اللہ کے راستے میں مال ) دیا، اور تقویٰ اختیار کیا (۵) اور سب سے اچھی بات کو دل سے مانا(۶) تو ہم اُس کو آرام کی منزل تک پہنچنے کی تیاری کرادیں گے(۷)رہا وہ شخص جس نے بخل سے کام لیا اور (اللہ سے ) بے نیازی اختیار کی (۸) اور سب سے اچھی بات کو جھٹلایا (۹) تو ہم اُس کو تکلیف کی منزل تک پہنچنے کی تیاری کرادیں گے (۱۰)(آسان ترجمۃ القران)

ઝકાતના લેટેસ્ટ મસાઇલ

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ قَالَتْ كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَةُ قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ‏(بُخاری شریف ۶۰۳۹)

اسود بن یزیدؒ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : نبی ﷺ جب گھر میں ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ صدیقہؓ نے کہا: گھر والے جو کام کرتے تھے وہی آپ بھی کرتے تھے یعنی گھر کے کام کاج میں شریک ہوتے تھے، پھر جب نماز کی تکبیر ہوتی تو آپ کام چھوڑ کر نماز کے لئے تشریف لے جاتے ( یہ بھی انتہائی تواضع کی علامت ہے)(تحفۃ القاری)

Download Videos

غیبت سے بچنے کا آسان راستہ

مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔

Naats

اہم مسئلہ

ایل.آئی.سی میں سود بھی ہے اور قمار بھی ، اگر اسکیم لینے والا مدت پوری ہونے تک زندہ رہا، تو اضافہ کے ساتھ رقم ملتی ہے ، یہ سود ہے، اور اگر اس سے پہلے ہی اس کا انتقال ہو گیا ہو تو خواہ اس نے کتنا بھی جمع کیا ہو وہ مکمل رقم حاصل کرتا ہے، یہ قمار اور جوا ہے ، اس لئے ایل.آئی.سی جائز نہیں ، اور اس جیسے گناہ کا ارتکاب جائز نہیں ، اسی طرح گناہ کے کام میں تعاون اور لوگوں کو اس کام کی طرف دعوت دینا بھی جائز نہیں(کتاب : کتاب الفتاویٰ/ج:۵/ص:۳۶۲)