تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا (۱)(سورۃ الفرقان)
بڑی شان ہے اُس ذات کی جس نے اپنے بندے پر حق و باطل کا فیصلہ کر دینے والی یہ کتاب نازل کی ، تاکہ وہ دنیا جہان کے لوگوں کو خبردار کر دے (۱)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ : " مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ. فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ "(بُخاری شریف: ۶۴۰۵)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص روزانہ سو مرتبہ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِہ کہے : اس کی سب لغزشیں معاف کر دی جاتی ہیں ، اگر چہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں(تحفۃ القاری)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے چیدہ اور پسندیدہ اور رفیع المرتبت افراد وہ ہیں کہ جن کے متعلق مجھ کو املاء اعلٰی (ملائکہ مقرّبین) نے یہ خبر دی ہے کہ وہ لوگ ظاہر میں خدائے عزّوجلّ کی رحمت واسعہ کا خیال کر کے ہنستے ہیں اور دل ہی دل میں خداوند ذوالجلال کے عذاب و عقاب کی شدت کے خوف سے روتے رہتے ہیں ـ صبح و شام خدا کے پاکیزہ اور پاک گھروں یعنی مسجدوں میں خدا کا ذکر کرتے رہتے ہیں ـ زبانوں سے خدا کو رغبت اور ہیبت ( امید اور خوف) کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں اور دلوں سے اس کی لقاء کے مشتاق ہیں ـ لوگوں پر ان کا بار نہایت ہلکا اور خود ان کے نفوس پردہ نہایت بھاری اور گراں ـ زمین پر پاپیادہ نہایت آہستگی اور سکون کے ساتھ چلتے ہیں اکڑتے اور اتراتے ہوئے نہیں چلتے چیونٹی کی چال چلتے ہیں یعنی ان کی رفتار سے تواضع اور مسکنت ٹپکتی ہوئی ہوتی ہے ـ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ـ ہر وقت خداوند ذوالجلال کے زیر نگاہ رہتے ہیں ـ خدا کی آنکھ ہر وقت ان کی حفاظت کرتی ہے ـ روحیں ان کی دنیا میں ہیں اور دل ان کے آخرت میں ـ آخرت کے سوا ان کو کہیں کا فِکر نہیں ہر وقت آخرت اور قبر کی تیاری میں ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اگر کوئی شخص امام کے رکوع سے سر اٹھانے سے پہلے پہلے ایک لمحہ بھی امام کو رکوع میں پالے، گو یہ لمحہ ایک تسبیح سے کم ہو تو وہ اس رکعت کو پانے والا سمجھا جائیگا ، البتہ اگر امام رکوع سے اٹھنے کی حالت میں ہو، اور مقتدی رکوع میں جانے کی حالت میں ہو، تو وہ رکعت کو پانے والا نہ ہوگا، لہذا اس کو رکعت دوہرانا لازم ہوگا۔ (اہم مسائل/ج:۳/ص:۷۲)