عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ ، دَمُهُ ، وَمَالُهُ ، وَعِرْضُهُ(ابن ماجہ:۳۹۳۳)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر مسلمان دوسرے کے لیے قابل احترام ہے ، یعنی اس کی جان ، اس کا مال اور اس کی آبرو ۔‘‘
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
وَّ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا(۳)(سورۃ الاحزاب)
اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور کام بنانے کے لیے اللہ بالکل کافی ہے۔ (۳)(آسان ترجمۃ القران)
مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔
غسل کے وقت کلمہ پڑھنا ضروری نہیں۔ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ غسل کرتے وقت کلمہ پڑھنا ضروری ہے، ورنہ ناپاکی دور نہیں ہوتی ، اسی طرح بعض ، مردے کو نہلاتے وقت کلمہ پڑھنے کو ضروری خیال کرتے ہیں، شرعاً یہ دونوں باتیں ثابت نہیں ہیں، بلکہ غسل کرتے وقت کلمہ یا اور کوئی ذکر کرنے کو منع قرار دیا گیا ہے۔(اہم مسائل/ج:۸/ص:۷۷)