آیۃ القران

اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۵)(سورۃ الفاتحۃ)
ترجمہ : (اے اللہ) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں ۔(۵)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: یہاں سے بندوں کو اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے کا طریقہ سکھایا جارہا ہے اور اسی کے ساتھ یہ واضح کردیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی کسی قسم کی عبادت کے لائق نہیں، نیز ہر کام میں حقیقی مدد اللہ تعالیٰ ہی سے مانگنی چاہیے ؛ کیونکہ صحیح معنی میں کار ساز اس کے سوا کوئی نہیں، دنیا کے بہت سے کاموں میں بعض اوقات کسی انسان سے جو مدد مانگی جاتی ہے، وہ اسے کارساز سمجھ کر نہیں ؛ بلکہ ایک ظاہری سبب سمجھ کر مانگی جاتی ہے(آسان ترجمۃ القران)

چشمِ خطا پوش :

چشمِ خطا پوش  :

ایک شخص نے فضل بن ربیعؒ کے نام کا جعلی خط تحریر کیا، جس میں اپنے لئے ایک ہزار دینار کا حکم جاری کر کے دستخط کئے گئے تھے، وہ شخص خط لے کر فضل بن ربیع کے خزانچی کے پاس پہنچا، اس نے خط پڑھ ڈالا مگر اسے کوئی شبہ نہ گزرا، وہ ایک ہزار دینار اس کے سپرد کرنے ہی لگا تھا کہ اس دوران فضل بن ربیعؒ کسی کام سے خود وہاں آ پہنچا، خزانچی نے اس شخص کا تذکرہ اس کے سامنے کیا اور خط بھی دکھایا، فضل بن ربیعؒ نے خط دیکھنے کے بعد ایک نظر اس شخص کے چہرے پر ڈالی تو اس کا چہرہ زرد پڑ گیا اور خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا، فضل بن ربیعؒ سر جھکا کر کچھ دیر سوچنے کے بعد خزانچی سے مخاطب ہوا " تمہیں معلوم ہے میں اس وقت تمہارے پاس کیوں آیا ہوں؟" خزانچی نے نفی میں گردن ہلادی، فضل بن ربیعؒ نے کہا،" میں تمہیں صرف یہ تاکید کرنے آیا ہوں کہ اس شخص کو رقم فوراً ادا کر کے اس کی ضرورت پوری کرو" خزانچی نے فوراً ہزار دینار تھیلی میں ڈال کر اس شخص کے سپرد کردیئے، وہ شخص ہکا بکا رہ گیا، گھبراہٹ کے عالم میں کبھی وہ فضل بن ربیعؒ کے چہرے کو دیکھتا اور کبھی خزانچی کے، فضل بن ربیعؒ قریب ہوکر اس سے مخاطب ہوا "گھبراؤ نہیں اور راضی خوشی گھر کا رخ کرو " اس شخص نے فرط جذبات سے فضل بن ربیعؒ کے ہاتھ کا بوسہ لیا اور کہا، "آپ نے میری پردہ پوشی کی اور رسوا نہ کیا، روز قیامت اللہ آپ کی پردہ پوشی فرمائے اور رسوائی سے بچائے" یہ کہہ کر اس نے دینار لئے اور نکل آیا ـ ( المستطرف ص:۲۰۶) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : کتابوں کی درس گاہ میں (صفحہ نمبر ۹۴ ) مصنف : ابن الحسن عباسی ؒ

Image 1

Naats