آیۃ القران

وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ اَنْ یَّشْهَدَ عَلَیْكُمْ سَمْعُكُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُكُمْ وَ لَا جُلُوْدُكُمْ وَ لٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَعْلَمُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ(۲۲)(سورۃ حم السجدہ)
ترجمہ : اور تم (گناہ کرتے وقت) اس بات سے تو چھپ ہی نہیں سکتے تھے کہ تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں تمہارے خلاف گواہی دیں لیکن تمہارا گمان یہ تھا کہ اللہ کو تمہارے بہت سے اعمال کا علم نہیں ہے (۲۲)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ہے کہ بعض احمق کافر یہ سمجھتے تھے کہ اگر وہ کوئی گناہ چھپ کر کریں گے تو اللہ تعالیٰ کو اس کا علم نہیں ہوگا، اس وقت وہ یہ سمجھتے تھے کہ ہمارے گناہ کا نہ کوئی گواہ ہے، اور نہ (معاذ اللہ) اللہ تعالیٰ کو اس کا پتہ چلے گا۔ ان کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں ہوگی کہ اللہ تعالیٰ تو ہر بات کا گواہ ہے ہی، خود ان کے جسم کے یہ اعضاء بھی ان کے خلاف گواہ بن جائیں گے۔(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ : "‏ مَنْ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ‏.‏ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ ‏"‏‏(بُخاری شریف: ۶۴۰۵)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص روزانہ سو مرتبہ سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِہ کہے : اس کی سب لغزشیں معاف کر دی جاتی ہیں ، اگر چہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں(تحفۃ القاری)

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص امام کے رکوع سے سر اٹھانے سے پہلے پہلے ایک لمحہ بھی امام کو رکوع میں پالے، گو یہ لمحہ ایک تسبیح سے کم ہو تو وہ اس رکعت کو پانے والا سمجھا جائیگا ، البتہ اگر امام رکوع سے اٹھنے کی حالت میں ہو، اور مقتدی رکوع میں جانے کی حالت میں ہو، تو وہ رکعت کو پانے والا نہ ہوگا، لہذا اس کو رکعت دوہرانا لازم ہوگا۔ (اہم مسائل/ج:۳/ص:۷۲)

Download Videos

​​​​اے گناہوں میں غرق انسان موت کو یاد کر :

میرے مسلمان بھائی! جب برائی کا حکم دینے والا نفس امارہ تجھے اللہ اور اس کے پیغمبرﷺ کی نافرمانی کی طرف کھینچے تو تُو.....لذتوں کو توڑنے والی....شہوتوں کو کاٹنے والی....جماعتوں کو جدا جدا کردینے والی....موت کو یاد کیا کر ـ اس بات سے ڈر کہ تجھے اس حال میں موت آئے جس پر اللہ بزرگ و برتر راضی نہ ہو اور تو گھاٹا پانے والوں میں سے ہوجائے ـ جب اندھیرے میں کسی برائی کے لیے تجھے تنہائی ملے....اور نفس امارہ گناہ کی طرف دعوت دے رہا ہو....تو تُو اللہ سے حیاء کر اور نفس کو کہہ دے....جس ذات نے اندھیرا پیدا کیا ہے یقیناً وہ مجھے دیکھ رہی ہے....بڑا فرق ہے اس شخص میں جو زانیہ کی گود میں مرے....اور اس شخص میں جو ارض و سماء کے رب کو سجدہ کرتے ہوئے مرے....بڑا فرق ہے اس شخص میں جو آلات موسیقی فسق اور نافرمانی کے درمیان مرے....اور اس شخص میں جو اللہ واحد مالک جزاء و سزا کا ذکر کرتا ہوا مرے....اب ان میں سے جو تُو چاہتا ہے اپنے نفس کے لیے پسند کرلے ـ