آیۃ القران

وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ فِیْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَةً وَّ دُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ(۲۰۵)(سورۃ الاعراف)

اور اپنے رب کا صبح و شام ذکر کیا کرو، اپنے دل میں بھی، عاجزی اور خوف کے (جذبات کے) ساتھ اور زبان سے بھی، آواز بہت بلند کیے بغیر ! اور ان لوگوں میں شامل نہ ہوجانا جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔(۲۰۵)(آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالَ: دَمِيَتْ إِصْبَعُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْمَشَاهِدِ، فَقَالَ: هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ، وَفِي سَبِيلِ اللهِ مَا لَقِيتِ(کتاب الجہاد)

صحابی رسول حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان جنگوں میں سے کسی جنگ میں رسول اللہ ﷺ کی انگلی مبارک خون آلود ہو گئی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تو ایک انگلی ہے جو خون آلود ہو گئی ہے اور تو نے جو شدت اٹھائی ہے، وہ اللہ کی راہ میں اٹھائی ہے۔(تفہیم المسلم)

Download Videos

جو وقت کے فرعون اور ابوجہل سے نہ ٹکرائے

“جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے۔” کفر کو اس کی فکر نہیں کہ آپ مسجدوں میں بیٹھ کر اللہ اللہ کریں ، نمازیں پڑھیں یا لمبے لمبے اذکار کریں ، ممبروں پر فضائل سنائیں یا دروسِ قرآن و حدیث میں مشغول ہو جائیں ، رنگ رنگ کی پگڑیاں پہنیں ، یا ماتموں ، میلادوں کے جلوس نکالیں ، جمعراتیں ، شب راتیں منائیں یا محافل حمد و نعت کریں ۔ کفر چاہتا ہے آپ یہ سب شوق سے کریں ، مگر نظامِ کفر اور الحاد کے ماتحت رہ کر کریں اور اللہ کے نظام کے نفاذ کی بات نہ کریں ۔ آپ خانقاہیں بنائیں ، عرس منائیں ، اجتماعات کریں ، مگر اللہ کے نظام کی بالا دستی کی بات نہ کریں ، کفر کو حکومت کا اختیار دیں اور اسلام کو محکوم رہنے دیں ۔ کفر کے ایوانوں میں زلزلہ تو تب آتا ہے ، جب مسلمان قیام اجتماعی نظام کی سنت پر عمل کرتا ہے ۔ ایسا کوئی اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ثابت نہیں ، جو وقت کے فرعون اور ابو جہل سے نہ ٹکرائے . عامر اعوان۔۔۔۔۔

اہم مسئلہ

داڑھی رکھنا اسلامی و قومی شعار، تمام انبیاء کی سنت ، شرافت و بزرگی کی علامت اور چہروں کا جمال ہے، اس سے مردانہ شکل کی تکمیل ہوتی ہے، اور چھوٹے بڑے کے درمیان فرق ہوتا ہے ، لہذا ایک مشت داڑھی رکھنا واجب، اور ایک مشت تک پہنچنے سے پہلے منڈوانا، کاٹنا یا کٹوانا گناہِ کبیرہ ہے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۴۷)