حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَتَى كَاهِنًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ ثُمَّ اتَّفَقَا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُسَدَّدٌ:‏‏‏‏ امْرَأَتَهُ حَائِضًا أَوْ أَتَى امْرَأَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُسَدَّدٌ:‏‏‏‏ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ(ابو داؤد : ۳۹۰۴)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی کاہن کے پاس گیا جو غیب کی خبریں دیتا ہو اور پھر اس کی تصدیق کی ‘ یا اپنی بیوی کے پاس اس کے ایام حیض میں گیا ‘ یا اس کی دبر میں مباشرت کی تو وہ محمد ﷺ پر نازل کردہ دین سے بری ہوا ۔‘‘

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا(باب النھي عن الشحناء و التهاجر)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا ، اس بندے کے سوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو ، چنانچہ کہا جاتا ہے : ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔‘‘ ( اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے ۔ )

اہم مسئلہ

چٹائی کی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا اکثر لوگ حصول ثواب کی نیت سے چٹائی کی ٹوپیاں نمازیوں کے استعمال کے لیے مسجدوں میں رکھتے ہیں ، چونکہ انسان انہیں پہن کر دیگر مجالس میں جانا پسند نہیں کرتا، بلکہ معیوب سمجھتا ہے ، اس لیے یہ ٹوپیاں ثیاب بذلہ کے حکم میں ہیں، لہذا ایسی ٹوپیاں پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے ۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۵۷)

Download Videos

علم دین حاصل کرنے میں خلوص نہ ہو تب بھی فائدے سے خالی نہیں

جرات کی بات ہے مگر میں تجربہ سے کہتا ہوں کہ علم دین شروع کرتے وقت اگر نیت عمل کی نہ بھی ہو تو پرواہ مت کرو، علم دن وہ چیز ہے کہ نیت کو بھی ٹھیک کر لے گا علم دین وہ چیز ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ اپنا اثر ضرور کرتا ہے اور اس شخص کو اپنا بنا لیتا ہے ایک بزرگ کا قول ہے وہ فرماتے ہیں تعلمنا لغیر اللہ فابی العلم الا ان یکون للہ‌۔ یعنی ہم نے علم پڑا تھا غیر اللہ کے لیے مگر علم نے خود ہی نہ مانا اور اللہ میاں ہی کا ہو کر رہا۔مطلب یہ ہے کہ ابتدا میں خلوص نہ تھا مگر انتہا میں خلوص پیدا ہو ہی گیا اس واسطے میں کہتا ہوں کہ اگر عمل کی توفیق نہ بھی ہو تب بھی علم پڑھے جاؤ ان شاءاللہ ضرور عمل نصیب ہوگا۔میں کہتا ہوں کے علم عربی وہ علم ہے کہ ہر چیز کو اس سے انجلاء ہوتا ہے اخلاق بھی اس سے درست ہوتے ہیں جب آدمی ہمیشہ فقراء و اہل اللہ کے قصے اور حالات پڑھے گا تو کب تک اثر نہ ہوگا ہاں ! یہ خیال رکھو کہ معصیت کا بھی عزم مت کرو معصیت سے نورعلم مٹ جاتا ہے اگر خلوص نہ ہو تو پرواہ نہ کرو لیکن بالقصد معصیت کے پیچھے بھی مت پڑھو اور بے باک مت ہو جاؤ امام شافعی رحمہ اللہ نے اپنے استاذ سے اپنے حافظہ کی شکایت کی انہوں نے جو جواب دیا اس کو اس طرح نقل فرماتے ہیں شکوت الی وکیع سوء حفظی فاوصانی الی ترک المعاصی فان العلم فضل من الہ وفضل اللہ لا یعطی لعاصی یعنی میں نےاپنے استاد وکیع سے سوء حافظ کی شکایت کی انہوں نے مجھ کو نصیحت کی کے گناہوں کو چھوڑ دو کیونکہ علم اللہ کا فضل ہے اور اللہ کا فضل گنہگار کو نصیب نہیں ہوتا