آیۃ القران

وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيزَانَ (۹)(سورۃ الرحمٰن)

اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو، اور تول میں کمی نہ کرو- (آسان ترجمۃ القران)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَؓ أَنَّ رَسُولَ اللہ ﷺ قَالَ ‏"‏ أَيُّمَا رَجُلٍ قَالَ لِأَخِيهِ يَا كَافِرُ‏.‏ فَقَدْ بَاءَ بِهَا أَحَدُهُمَا ‏"‏‏(بُخاری شریف :۶۱۰۴)

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے بھی اپنے بھائی (مسلمان) کو کہا اے کافر (او کافر ) تو یہ کفر ان دونوں میں سے ایک پر لوٹا (نصر الباری/ج:۱۱)

Download Videos

صدقہ خیرات

______________________________ جامع دمشق میں ایک عرب عالم صدقہ کی فضیلت پر گفتگو فرما رہے تھے کہ،، بندوں کو عام نیکیوں سے روکنے کے لیے دوچار شیاطین ہی کوشش کرتے ہیں لیکن اپنے مال کا صدقہ کرنے سے روکنے کے لیے سَتَّر شیاطین کا جھنڈ پیچھے پڑجاتا ہے کہ یہ آدمی کسی بھی طرح سے صدقہ نہ کرنے پائے۔ یہ فضیلت سناکر عرب عالم نے حاضرین کو ترغیب دیتے ہوئے فرمایا کہ،، کون ہے جو جو ان ستر شیاطین کو شکست دے اور اپنے مالکِ حقیقی کو اپنے سے راضی کرے؟ تو مجمع میں سے ایک نوجوان کھڑا ہوا اور اس کا غصے کا پارہ چڑھ گیا اور کہنے لگا کہ "میں آج ستر کو شکست فاش دوں گا"، یہ کہہ کر مجمع میں سے اٹھا، اپنے گھر آیا اور گیہوں کا آٹا جو ایک بوری میں موجود تھا، اسے ایک تھیلی میں بھر لیا اور صدقہ کرنے کی نیت سے ابھی باہر نکل ہی رہا تھا کہ دروازے پر بیوی سے ملاقات ہوگئی۔۔ بیوی: یہ آٹا لے کر کہاں جارہے ہو؟ جوان: صدقہ کرنے جارہا ہوں۔ بیوی: چلو، جلدی سے آٹا گھر میں رکھ دو اور باہر نکلو، کھانے پینے کے لئے کچھ لانا تو ہے نہیں، اور چلے ہیں گھر کا آٹا صدقہ کرنے۔۔ جوان نے چپ چاپ آٹا گھر میں رکھ دیا اور مجمع میں واپس آکر بیٹھ گیا۔۔ کسی نے پوچھا کہ "کیا تم ستر شیاطین کو شکست دے دی؟" جوان نے کہا "اني هَزَمْتُ الشياطين ولكن جاءت اُمُّهُم فَهَزَمَتْنِي" (ترجمہ۔۔ میں نے ان سب شیاطین کو شکست دے دی تھی لیکن ان کی ماں کہیں سے آدھمکی اور اس نے مجھے شکست دے دی)۔ 🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷 🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴🌴​​​​​​​​🌴🌴

اہم مسئلہ

علامہ شامیؒ صاحب حلیہ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ ابن مبارک ، اسحاق، ابراہیم اور ثوری رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: مستحب یہ ہے کہ امام رکوع اور سجدہ میں تسبیحات پانچ پانچ مرتبہ پڑھے، تا کہ مقتدی حضرات تین تین مرتبہ پڑھ سکیں، لہذا اگر امام نے اس کی رعایت نہیں کی ، تو اُس کا یہ عمل مکروہ ہوگا ۔ (اہم مسائل/ج:۵/ص:۸۸)