محقق مسئلہ

حالت جنابت میں سحری کھانا۔ زید عشاء کی نماز پڑھ کر سو گیا ، اتفاق سے سحری کا وقت ختم ہونے میں صرف ۵-۱۰ منٹ تھے تو احتلام ہو گیا ، تو ایسی صورت میں پہلے سحری کھائے ، اس کے بعد غسل کر کے نماز فجر پڑھے، حالتِ جنابت میں سحری کھانے اور روزہ کا وقت شروع ہونے سے روزہ میں فساد نہیں آتا ۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۷۲)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ‏"‏‏.‏(رواہ البخاری/۶۰۶۴)

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا‌ : گمان باندھنے سے بچو، اس لئے کہ گمان سب سے بڑا جھوٹ ہے! اور ٹوہ مت لگاؤ ( خبریں معلوم مت کرو) اور کھود کرید مت کرو ( سراغ مت لگاؤ ) اور باہم دشمنی مت رکھو ( ایک دوسرے سے نفرت مت کرو) اور آپس میں قطع تعلق مت کرو ( ایک دوسرے کے دشمن مت بن جاؤ) اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو(تحفۃ القاری)

Download Videos

غیبت سے بچنے کا آسان راستہ

مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔