السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ *بسم الله الرحمٰن الرحیم* *ذرا سوچیں کہ معاذ بن جبلؓ کو کیسا لگا ہو گا جب انہوں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا " معاذ اللہ کی قسم میں تم سے محبت کرتا ہوں ۔ "* *اور عبداللہ بن عباسؓ کو کیسی خوشی ہوئی ہوگی جب رسول اللہﷺ نے انہیں گلے لگایا اور فرمایا : ” اے اللہﷻ اسے قرآن سکھا دیجیے“۔* *علی ابن ابی طالبؓ کیا سوچتے ہوں گے جب انہوں نے رسول اللہﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں کل ضرور جھنڈا ایک ایسے شخص کے حوالے کروں گا جو اللہﷻ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہﷻ اور اس کا رسول بھی اسے محبت کرتے ہیں اور پھر جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ تو یہ خود ہیں ۔ ؟* *یا سعد بن ابی وقاصؓ کے شل ہاتھوں میں تو بجلی دوڑ گئی ہو گی جب رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا ہوگا کہ* *" اے سعد تیر چلا ، میرے ماں باپ تجھ پر قربان "* ‏*اور عثمان بن عفانؓ کے کیا جذبات ہوں گے جب انہوں نے تبوک کی جنگ کےلیے جانے والی فوج کو مکمل سامان فراہم کیا ،* *رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "عثمان نے آج جو کچھ کیا اس کے بعد کچھ بھی اسے نقصان نہ پہنچائے گا ۔"* *یا ابو موسیٰ اشعرؓی نے پھر قرآن کی تلاوت کیسے کی جب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کاش تم مجھے اس وقت دیکھ لیتے جب میں کل تمہاری تلاوت سن رہا تھا “* اور سائب بن یزیؓد کیا سوچتے ہوں گے کہ جن کے سر کے بالوں کو رسول اللہﷺ نے چھوا تو صرف وہ ہی سیاہ رہ گئے ، جب ان کے باقی بال بڑھاپے میں سفید ہو گئے ؟* *اور انصاؓر کی خوشی کا کیا عالم ہوا ہوگا جب رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اگر تمام لوگ ایک راستے پر چلیں اور انصار دوسرے راستے پر تو میں انصار کا راستہ اختیار کروں گا ۔* *اور انصارؓ کیسا فخر کرتے ہوں گے جب اللہ کے نبیﷺ نے ان کے بارے میں فرمایا کہ ایمان کی علامت انصار سے محبت ہے اور نفاق کی علامت ان سے دشمنی ہے ۔* ‏*اور صدیقؓ کے جذبات کیا تھے جب رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اگر میں کسی کو اپنا دوست بناتا تو ابوبکر کو بنا لیتا ۔* *اماں عائشؓہ کا دل خوشی سے کیسے دھڑکا ہو گا جب رسول اللہﷺ نے ""عائشہ"" کے نام کے ساتھ جواب دیا جب ان سے پوچھا گیا کہ آپﷺ کو سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟* *اور بلال بن رباحؓ کے آنسو کیا تھم گئے ہوں گے جب رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا کہ اے بلال مجھے وہ عمل تو بتاؤ جس سے تم سب سے زیادہ امید رکھتے ہو کیونکہ میں نے جنت میں اپنے سامنے تمہارے جوتوں کی آواز سنی ہے ۔"* *اور عمر بن خطابؓ کو کیسا محسوس ہوا جب انہوں نے رسول اللہﷺ کے پاس داخل ہونے کی اجازت چاہی اور آپ ﷺ نے دربان سے فرمایا کہ اسے داخل ہونے دو اور جنت کی بشارت دو ۔* اور اب *ذرا تصور کریں کہ جب بروز قیامت رسول اللہ ﷺ کے عاشق امتی آپ ﷺ کو دیکھیں گے اور محمد عربیﷺ ان سے جو کہیں گے :* *یا اللہ ہمیں بھی ایسے امتیوں میں شامل فرما جن کو بروز قیامت رسول الله ﷺ یہ فرمائیں گے ۔* *" تم میرے وہ اُمتی ہو جن سے ملنے کے لیے میں رویا ، تم میرے وہ اُمتی ہو جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لائے ۔ "* *اس وقت ہم کیا محسوس کریں گے ۔۔۔۔۔۔۔ !!!! ؟؟؟* *وافوض امری الی الله* *والحمد لله رب العٰلمین*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

"انسان کی فطری کمزوریاں اور نماز کا اثر"

"انسان کی فطری کمزوریاں اور نماز کا اثر"

آج فجر کہ بعد ‏میں تلاوت کر رہا تھا تو سورہ المعارج کی ایک آیت پر آ کر رک سا گیا بات انسان کی تخلیق کے بارے میں تھی کہ انسان اصل پیدا کیسا ہوا ہے۔ آیت تھی: "اِنَّ الۡاِنۡسَانَ خُلِقَ ھلوعا" حقیقت یہ ہے کہ انسان بہت کم حوصلہ پیدا کیا گیا ہے ‏ میں نے انگریزی ترجمہ دیکھا، تو ”ھلوعا“ کا مطلب اینگوئش لکھا تھا،اب اینگوئش کا مطلب اردو میں سمجھوں تو یہی لگتا ہے کہ ایسا انسان جس میں بے چینی، تشویش، یا بے صبری سی ہو بہرحال میں نے”کم ہمت“پر ہی اکتفا کر لیا اور اسے بے صبری کے معنوں میں لے لیا۔اگلی آیت کچھ اور بھی معنی خیز تھی: ‏ "اِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ جَزُوۡعًا" جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو بہت گھبرا جاتا ہے ”جزوعا“ کا لفظ تو مجھے سمجھ آ گیا، انگریزی میں ترجمہ بھی قریب قریب ہی تھا، امپیشنٹ، مطلب بے چین، یعنی تکلیف پہنچے تو انسان چاہتا ہے بس اب یہ رفع ہو جائے، بس ختم ہو جائے کسی طرح "وَّ اِذَا مَسَّہُ الۡخَیۡرُ مَنُوۡعًا" اور جب اس کے پاس خوشحالی آتی ہے تو بہت بخیل بن جاتا ہے ”منوعا“ یعنی کنجوس جب اسے کوئی نعمت ملتی ہے، تو اس کا دل چاہتا ہے بس اس کے پاس ہی رہے وہ نعمت، کسی اور کو نہ مل جائے۔ جو رلا دینے والی آیت تھی، وہ بعد میں آئی: اِلَّا الۡمُصَلِّیۡنَ مگر نماز پڑھنے والےایسے نہیں ہیں یعنی نماز پڑھنے والے لوگوں کے علاوہ ‏انسان کی حالت اسی طرح کی ہے انسان کی یہ پیدائشی حالت صرف اس صورت میں بدل سکتی ہے، جب وہ نماز قائم کر لیتا ہے مجھے ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوئی یہ سوچ کرمیں پہلی تین آیات پڑھ کر حیران ہو رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے ہی بنائے انسان کی کمیاں اور خامیاں گنوا رہا ہے لیکن ”الّا المصلّین“ پڑھا تو دل مطمئن سا ہو گیا کہ ان کمیوں اور خامیوں کو پورا کرنے کا اللہ تعالیٰ نے راستہ رکھا ہوا ہے کہ اگر کوئی نماز پڑھتا ہے تو وہ ”ھلوعا“ ”جزوعا“ اور ”منوعا“ کی دلی اور جذباتی حالتوں سے نکل سکتا ہے اور میں سوچنے لگا، یعنی تصور کرنے لگا، کہ انسان سے تشویش، ‏بے چینی، اور کنجوسی نکل جائیں تو کیسی حالت ہوتی ہے انسان کی یعنی نماز ہی کی برکت سے انسان کے دل سے تشویش، بے چینی اور کنجوسی نکلتی ہے، اور اس کی پریشانی، گھٹن اور تنگدلی دور ہو جاتی ہے، انسان میں کیسی وسعت، اور کیسی کشادگی آ جاتی ہے انسان کی طبیعت کتنی ہلکی پھلکی ہو جاتی ہے، اور اس کے دل پر بوجھ ڈالنے والی چیزیں کس طرح غائب ہو جاتی ہیں بے شک نماز ایک عظیم نعمت ہے از قلم : عبدالخالق قاسمی خوریجی، دہلی۔ ___________📝📝____________ منقول۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔