ایک بزرگ کی لوگ ان کے منہ پر تعریف کر رہے تھے

مولانا فخر الحسن صاحب گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں مکہ معظمہ میں ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر ہوا لوگ ان کے منہ پر ان کی تعریف کر رہے تھے اور وہ خوش ہو رہے تھے۔ میں نے اپنے دل میں کہا یہ کیسے بزرگ ہیں جو اپنی تعریف سے مزے لے رہے ہیں ان کو اس خطرہ کی اطلاع ہو گئی فوراً جواب دیا کہ میری تعریف تھوڑی ہی ہے۔ میرے محبوب کی تعریف ہے کیونکہ ہمارا کمال سب ادھر سے ہی ہے مصنوع کی تعریف حقیقت میں صانع کی تعریف ہے کہ اس نے کس خوبی سے اس چیز کو بنایا ہے اس لیے میں محبوب کی تعریف پر خوش ہو رہا ہوں وہ کہنے لگے کہ مجھے پھر خطرہ ہوا کہ جب یہی بات ہے تو میرا یہ خطرہ بھی محبوب ہی کی طرف سے تھا اس پر اتنی ناگواری کیوں ہوئی ان کو اس پر بھی اطلاع ہو گئی فرمایا محبوب کی طرف بری باتوں کی نسبت کرنا بے ادبی ہے اب تو میں بہت گھبرایا کہ یہاں دل کو سنبھال کر بیٹھنا چاہیے یہ تو ہر خطرے پر مطلع ہو جاتے ہیں۔ واقعی اہل اللہ کے پاس بیٹھ کر برے خیالات سے دل کی حفاظت کرنا چاہیے کیونکہ ان کو گاہے خطرات پر بھی اطلاع ہو جاتی ہے جس سے ان کو ایذا ہوتی ہے۔ پیش اہل دل نگهدارید دل تا نباشید از گمان بد خجل اہل دل کے رو برو دل کی نگہداشت کرو تا کہ بد گمانی سے شرمندہ نہ ہو۔ (خطبات حکیم الامت جلد ۲۲/ ص: ۳۷۵، ۳۷۶) __________📝📝__________ (کتاب : جواہر خطبات صفحہ نمبر : ۲۹۳ تالیف : استاذ القراء قاری ضیاء الرحمن صاحب انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

اسلاف کے ہاں شوقِ مطالعہ اور اہمیتِ وقت کا یہ عالم تھا کہ پیدل چلتے ہوئے بھی کتاب کا مطالعہ جاری رہتا۔ ابن الآبنوسی کہتے ہیں کہ علامہ خطیب بغدادیؒ پیدل چل رہے ہوتے تو ہاتھ میں کتاب لیے اس کا مطالعہ کر رہے ہوتے۔ (سیر اعلام النبلاء، ١٨: ٢٨١) نحو کے ایک بے بدل عالم علامہ احمد بن یحیٰ جو ثعلب کے نام سے مشہور ہیں، ان کو تو یہ شوق بہت ہی مہنگا پڑا۔ یہ مطالعے کے رسیا تھے اور ثقلِ سماعت کا شکار تھے، اس لیے اونچا سنائی دیتا تھا۔ ایک مرتبہ جمعے کے دن عصر پڑھ کر جامع مسجد سے نکلے تو حسبِ معمول کتاب کھولی اور پیدل چلتے ہوئے پڑھنے میں مگن ہو گئے۔ راستے میں گھوڑے نے دولتی جھاڑ دی؛ پاس ہی ایک گہرا کھڈا تھا، یہ اس میں جا گرے۔ ان کو دماغ پہ چوٹ آئی؛ اسی حال میں گھر لے جایا گیا مگر اگلے روز یہ عاشق کتب انتقال کر گئے! (ابن خلکان، وفیات الاعیان، ١: ١٠٤) [انتخاب و ترجمانی: طاہر اسلام عسکری]