تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔!!!!

جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا . . . "اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے! اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا . . ؟ بلال یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوے اٹھے خدا کی قسم! میں اسے ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے اٹھاؤں گا!! یہ سن کر اللہ کے رسول کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے ارشاد فرمایا: ابوذر! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی؟؟؟ تمھارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی!! اتنا سننا تھا کہ ابوذر یہ کہتے ہوے رونے لگے: یا رسول اللہ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے، اور پھر روتے ہوے مسجد سے نکلے ۔۔ باہر آکر اپنا رخسار مٹی پر رکھ دیا اور بلال سے مخاطب ہو کر کہنے لگے: "بلال! جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے، میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا، یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار!! یہ دیکھ کر بلال روتے ہوے آئے اور ابوذر سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ گویا ہوے: خدائے پاک کی قسم! میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں، جس نے ایک بار بھی خدا کو سجدہ کیا ہو پھر دونوں کھڑے ہو کر گلے ملے اور بہت روئے!! ( صحیح بخاری :31 ) اور آج ہم ایک دوسرے کی ہزاروں بار دل آزاری کرتے ہیں مگر کوئی یہ نہیں کہتا کہ ۔ ۔ "بھائی! معاف کریں بہن! معذرت قبول کریں"۔ یہ سچ ہے کہ ہم آئے دن لوگوں کے جذبات کو چھلنی کر دیتے ہیں؛ مگر ہم معذرت کے الفاظ تک زبان سے ادا نہیں کرتے اور "معاف کر دیجئے" جیسا ایک عدد لفظ کہتے بھی ہمیں شرم آتی ہے۔ معافی مانگنا عمدہ ثقافت اور بہترین اخلاق ہے، جب کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ خود کی بے عزتی ہے۔ ہم سب مسافر ہیں، اور سامانِ سفر نہایت ہی کم ہے، ہم سب دنیا و آخرت میں اللہ سے معافی اور درگزر کا سوال کرتے ہیں ۔ *نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے منقول۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت نانوتوی رحمہ اللہ کی دعوت __!!

حضرت نانوتوی رحمہ اللہ کی دعوت __!!

حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی رحمتہ اللہ علیہ کا مظفر نگر میں ایک تھانیدار معتقد تھا۔ ایک دن اس نے حضرت مولانا نانوتوی کی دعوت کی، مولانا نے دیکھا تھا کہ تھانیدار کی کمائی مشتبہ اور مشکوک ہے اس وجہ سے اس کی دعوت کو نامنظور فرما دیا ۔ تھانیدار نے دعوت قبول نہ کرنے کی وجہ معلوم کی تو حضرت نے فرمایا میں معذور ہوں۔ اس نے کہا کہ اگر آپ بیمار ہوں تو علاج کرادوں۔ حضرت نے فرمایا نہیں کوئی اور عذر ہے۔ اس نے کہا اگر جانے میں تکلیف ہو تو سواری کا انتظام کر دوں۔ حضرت نے فرمایا یہ مجبوری نہیں بلکہ دوسرا عذر ہے۔ اس نے پھر درخواست کی کہ کھانا آپ کے یہاں بھیج دوں۔ آپ نے انکار فرمایا اس نے عرض کیا میں خود حاضر ہوکر کھانا پیش کروں گا۔ حضرت نے صاف انکار فرما دیا۔ وہ تھانیدار ایک دم غصہ ہوگیا اور کہا کہ آپ نہ بزرگ ہیں اور نہ نیک کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے دعوت قبول کرو اور آپ قبول نہیں کرتے۔ اس پر مولانا نانوتوی نے فرمایا کہ جو عیوب تونے بیان کئے ہیں۔ ان سے زیادہ عیوب کا مرتکب اور مستحق ہوں ۔اس وقت تھانے دار کو ہوش آیا اور سوچا تو معلوم ہوا کہ حضرت میری دعوت میرے مال کے مشتبہ ہونے کی وجہ سے رد فرمارہے ہیں ۔اس نے ای دن سے تھانیداری چھوڑ دی۔ کچھ دنوں بعد پھر دعوت کی اور عرض کیا کہ: حضرت! اب میری اپنی جائیداد کی حلال کمائی ہے آپ کی دعوت کرتا ہوں‘ مولانا محمد قاسم صاحب نے دعوت منظور فرمانی اور اس سے فرمایا کہ ” ملازمت بھی کرو لیکن دیانتداری سے کام لو کیونکہ تھانیداری کرنا دیانت داری کے ساتھ تمام بھلائیوں سے بڑھ کر ہے کیونکہ محتسب کے درجہ میں تھانے دار ہوتا ہے۔“ ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ