عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَحَدَ أَصْبَرُ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنْ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّهُ يُشْرَكُ بِهِ وَيُجْعَلُ لَهُ الْوَلَدُ ثُمَّ هُوَ يُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ(مسلم شریف:۲۸۰۴)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: کوئی بھی اللہ رب العزت سے بڑھ کر تکلیفوں پر صبر کرنے والا نہیں ہے کہ اس کے ساتھ شریک کیا جاتا ہے اور اس کے لئے اولاد ثابت کی جاتی ہے پھر بھی وہ انہیں عافیت اور رزق عطا کرتا ہے(تفہیم المسلم)
اگر کسی شخص کو تہجد میں اٹھنے کا بھروسہ ہو تو اس کے لیے افضل یہ ہے کہ تہجد کی نماز کے بعد وتر پڑھے، اور اگر بھروسہ نہ ہو تو عشا کی سنتوں کے ساتھ ہی پڑھ لینا ضروی ہے۔(اہم مسائل/ج:۶/۸۴)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
مولانا فیصل احمد صاحب ندوی بھٹکلی لکھتے ہیں: ہمارے علمائے سلف صرف کتابی علم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے، یعنی اگر اس کے اساتذہ اور مشائخ نہ ہوں اور صرف کتابوں سے اس نے کچھ علم حاصل کیا ہو تو اس کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ کچھ لوگ تاریخِ اسلام میں ایسے گزرے ہیں جن کا تذکرہ کتابوں میں عظمت کے بجائے مذمت کے ساتھ آتا ہے۔ علمائے سلف ایسے نرے کتابی علم والے سے علمی بحث کے بھی روادار نہیں تھے۔ کیسا عبرت انگیز واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللّٰه علیہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللّٰه علیہ کے زمانہ میں ابن أبي داؤد نامی کتابی علم والے ایک صاحب تھے، وہ اِدھر اُدھر سے اختلافی مباحث چھیڑتے تھے، خلیفۂ وقت معتصم نے امام احمد سے کہا: ذرا ابن أبی داؤد سے بات کرکے خاموش کیجیے، امام احمد نے فرمایا: میں کیسے بات کروں ایسے شخص سے جس کو میں نے کبھی کسی عالم کے در پر نہیں دیکھا؟ غور کیجیے اور عبرت لیجیے کہ ایسے کتابی علم سے لوگ آج کیسے کیسے فتنے برپا کر رہے ہیں۔