حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا(باب النھي عن الشحناء و التهاجر)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا ، اس بندے کے سوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو ، چنانچہ کہا جاتا ہے : ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں ۔‘‘ ( اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے ۔ )

Naats

حدیث الرسول ﷺ

قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏ "‏ أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ، كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعَّفٍ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ، وَأَهْلِ النَّارِ كُلُّ جَوَّاظٍ عُتُلٍّ مُسْتَكْبِرٍ ‏"‏‏.‏(بُخاری شریف۔ ۶۶۵۷)

نبیﷺ نے پوچھا: کیا میں تم کو جنتی نہ بتلاؤں؟ (وہ) ہر کمزور، کمزور گردانا ہوا ہے، اگر اللہ پر قسم کھالے تو اللہ تعالی ضرور اس کی قسم پوری کریں ( اور اللہ کی صفات بندوں کو اپنانی چاہئے، اسی لئے ابرار المقسم مستحب ہے ) اور کیا میں تمہیں دوزخی نہ بتلاؤں؟ وہ ہر اکھڑ مزاج ، اکڑ کر چلنے والا، گھمنڈی ہے!(تحفۃالقاری)

اہم مسئلہ

ملازم کو تنخواہ طے کیے بغیر رکھنا جائز نہیں ہے اس سے معاملہ فاسد ہو جائے گا ، عقد کے وقت ہی تنخواہ طے کرنا ضروری ہے اور طے نہ کرنے کی صورت میں وہ اجرتِ مثل کا مستحق ہوگا‌ یعنی ایسا آدمی اتنی ہی ذمہ داری کے ساتھ دوسری جگہ کام کرتا اور اس کو جو تنخواہ ملتی اسی کا مستحق ہوگا۔(ماخوذ از : کاروباری مسائل اور اُن کا شرعی حل قسط اول/ ص:۹۳)

Download Videos

تو تنہا مرے گا اور تنہا قبر میں داخل ہوگا

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اے آدم کے بیٹے تو اکیلا فوت ہوگا اور تنہا قبر میں داخل ہوگا اور تنہا قبر سے اٹھایا جائے گا اور تیرے اعمال کا حساب صرف تجھ سے لیا جائے گا (نہ کہ غیر سے) اس راہ کے لیے کرلے سامان فراہم تو جس راہ میں کوئی انساں ساتھی نہ تیرا ہوگا ـ (کتاب الزید لابن حنبل ؒ ص ۲۷۱) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ