آیۃ القران

وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ - أَفَلَا يَعْقِلُونَ (۶۸)(سورۃ یس)

اور ہم جس شخص کو لمبی عمر دیتے ہیں، اُسے تخلیقی اعتبار سے الٹ ہی دیتے ہیں کیا پھر بھی انہیں عقل نہیں آتی ؟ (۶۸)

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَالشُّؤْمُ فِي ثَلاَثٍ فِي الْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ، وَالدَّابَّةِ ‏(بُخاری شریف : ۵۷۵۳)

ایک کی بیماری دوسرے کو نہیں لگتی ، اور بدشگونی جائز نہیں، اور نامبارکی تین چیزوں میں ہے: عورت ، گھر اور گھوڑے میں (ہاں فال یعنی اچھا شگون لینا جائز ہے)(تحفۃ القاری)

Download Videos

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔

اہم مسئلہ

بعض لوگ سڑکوں پر لگی ہوئی سبیل یا مسجد میں رکھے ہوئے کولر وغیرہ کا پانی کھڑے ہوکر پیتے ہیں ، اُن کا یہ عمل مکروہ تنزیہی ہے، کیوں کہ پانی بیٹھ کر پینا چاہیے، ہاں ! اگر ازدحام اور بھیڑ کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ ہو، یا کیچڑ کی وجہ سے کپڑے خراب ہونے کا اندیشہ ہو، یا اس قسم کا اور کوئی عذر ہو، تو کھڑے ہو کر پینا بلا کراہت جائز ہوگا۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۲۶۹)