Shayri

میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں یہ میری قوم کے حکمراں بھی سنیں میری اجڑی ہوئی داستاں بھی سنیں جو مجھے ملک تک مانتے ہی نہیں ساری دنیا کے وہ رہنما بھی سنیں صرف لاشیں ہی لاشیں میری گود میں کوئی پوچھے میں کیوں اتنا غمگین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں آئے تھے ایک دن میرے گھر آئے تھے دشمنوں کو بھی تنہا نظر آئے تھے اونٹ پر اپنا خادم بٹھائے ہوئے میری اس سرزمین پر عمر آئے تھے جس کی پرواز ہے آسمانوں تلک زخمی زخمی میں وہ شاہین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں میرے دامن میں ایمان پلتا رہا ریت پر رب کا فرمان پلتا رہا میرے بچے لڑے آخری سانس تک اور سینوں میں قرآن پلتا رہا ذرے ذرے میں اللہ اکبر لئے خوش نصیبی ہے میں صاحبِ دین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں نہ ہی روئیں گے اور نہ ہی مسکائیں گے صرف نغمے شہادت کے ہی گائیں گے اپنا بیت المقدس بچانے کو تو میرے بچے ابابیل بن جائیں گے جو ستم ڈھا رہے ابرہا کی طرح ان کی خاطر میں سامانِ توہین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ زَادَ ابْنُ عُيَيْنَةَ فَإِنَّهُ بَرَكَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ فَإِنَّهُ طَهُورٌ(ترمذی: ۶۹۵)

حضرت سلمان بن عامر ضبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو چاہیئے کہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ اس میں برکت ہے اور جسے ( کھجور ) میسر نہ ہو تو وہ پانی سے افطار کرے کیونکہ یہ پاکیزہ چیز ہے

Download Videos

اہم مسئلہ

روزہ دار کا کان میں تیل یا دوا ڈالنا روزے کی حالت میں کان میں دوا یا تیل ڈالنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے، کیوں کہ فقہاء متقدمین کے قول کے مطابق کان میں ڈالی ہوئی چیز کیلئے دماغ تک پہنچنے کیلئے گزرگاہ موجود ہے، مگر جدید سائنسی تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ کان اور دماغ کے درمیان کوئی گزرگاہ نہیں ہے، اگر ایسا ہی ہے تو کان میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا ، اس لئے بہتر یہی ہے کہ بحالت روزہ کان میں دوا ڈالنے سے احتیاط برتی جائے(اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۶)

اصلاح کن جواب

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ایک خلیفہ نے آپ کو خط لکھتے ہوئے اپنے اصلاحی اور ملی کارنامے شمار کرائے، کہ آج کل میں وعظ بھی کہہ رہا ہوں، درس وتدریس بھی کر رہا ہوں، تصنیف وتالیف بھی جاری ہے......... وغیرہ وغیرہ. حضرت نے جواب میں عجیب بات فرمائی، جو ہم سب کے لیے حد درجہ قابلِ توجہ ہے. فرمایا کہ: میاں! یہ سب تو تم دوسروں کا کام کر رہے ہو؟ اور اس طرح کی خدمات تو اللہ تعالیٰ "رجلِ فاجر" سے بھی لے لیتے ہیں. تم تو یہ بتاؤ کہ تمھارے ذاتی اعمال اور احوال کیسے چل رہے ہیں؟ تزکیۂ قلب اور اصلاحِ نفس کا معاملہ کیسا ہے؟ حضرت کے اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو معاملہ نہایت نازک نظر آتا ہے. کیوں کہ جس علم کا مقصد اور محور اپنی فکر اور اصلاح کے بجائے، صرف دوسروں پر نظر ہوجائے، تو اس کا معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے.