Shayri

میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں یہ میری قوم کے حکمراں بھی سنیں میری اجڑی ہوئی داستاں بھی سنیں جو مجھے ملک تک مانتے ہی نہیں ساری دنیا کے وہ رہنما بھی سنیں صرف لاشیں ہی لاشیں میری گود میں کوئی پوچھے میں کیوں اتنا غمگین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں آئے تھے ایک دن میرے گھر آئے تھے دشمنوں کو بھی تنہا نظر آئے تھے اونٹ پر اپنا خادم بٹھائے ہوئے میری اس سرزمین پر عمر آئے تھے جس کی پرواز ہے آسمانوں تلک زخمی زخمی میں وہ شاہین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں میرے دامن میں ایمان پلتا رہا ریت پر رب کا فرمان پلتا رہا میرے بچے لڑے آخری سانس تک اور سینوں میں قرآن پلتا رہا ذرے ذرے میں اللہ اکبر لئے خوش نصیبی ہے میں صاحبِ دین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں نہ ہی روئیں گے اور نہ ہی مسکائیں گے صرف نغمے شہادت کے ہی گائیں گے اپنا بیت المقدس بچانے کو تو میرے بچے ابابیل بن جائیں گے جو ستم ڈھا رہے ابرہا کی طرح ان کی خاطر میں سامانِ توہین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں

Naats

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ائْتُوا الدَّعْوَةَ إِذَا دُعِيتُمْ(ترمذی شریف : ۱۰۹۸)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضِي اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہیں دعوت دی جائے تو تم دعوت میں آؤ“۔

Download Videos

اہم مسئلہ

سلام میں پہل کرنا ؟ جب کسی مسلمان سے ملاقات ہو تو سلام میں پہل کرنا مزید فضیلت کا باعث ہے، ایک حدیث میں وارد ہے کہ لوگوں میں اللہ تعالیٰ کے قرب کا سب سے مستحق وہ شخص ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے، اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ سلام میں پہل کرنے والا تکبر سے بری ہے۔(کتاب النوازل/ج:۱۵/ص:۲۳۴)

اسلام سے بغاوت فرمانروائے کائنات سے بغاوت

*{اسلام سے بغاوت فرمانروائے کائنات سے بغاوت}* یعنی اللہ کے نزدیک انسان کے لیے صرف ایک ہی نظام زندگی اور ایک ہی طریقہ حیات صحیح و درست ہے ، اور وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کو اپنا مالک و معبود تسلیم کرے اور اس کی بندگی و غلامی میں اپنے آپ کو بالکل سپرد کردے اور اس کی بندگی بجا لانے کا طریقہ خود نہ ایجاد کرے ، بلکہ اس نے اپنے پیغمبروں کے ذریعہ سے جو ہدایت بھیجی ہے ، ہر کمی و بیشی کے بغیر صرف اسی کی پیروی کرے ۔ اسی طرز فکر و عمل کا نام”اسلام“ ہے ، اور یہ بات سراسر بجا ہے کہ کائنات کا خالق و مالک اپنی مخلوق اور رعیت کے لیے اس اسلام کے سوا کسی دوسرے طرز عمل کو جائز تسلیم نہ کرے ۔ آدمی اپنی حماقت سے اپنے آپ کو دہریت سے لے کر شرک و بت پرستی تک ہر نظریے اور ہر مسلک کی پیروی کا جائز حق دار سمجھ سکتا ہے ، مگر فرماں روائے کائنات کی نگاہ میں تو یہ نری بغاوت ہے ۔