روس کے ادب کو انسانی نفسیات کی گہرائی اور حقیقت نگاری کی وجہ سے منفرد مقام حاصل ہے۔ •"اگر تم میری تکلیفوں پر بھی قابض ہو جاؤ... میں پہلے والا انسان نہیں رہوں گا۔" — فیودر داستایفسکی (کتاب: "برادران کارامازوف") • "جو لوگ اجتماعی المیے میں اکٹھے ہوتے ہیں، وہ اکثر ایک دوسرے سے بے حسی محسوس کرتے ہیں۔" — اینٹن چیخوف (کتاب: "دی سیگل") • "یادداشت کا المیہ یہ ہے کہ ہم جسے بھولنا چاہتے ہیں، وہ ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔" — داستایفسکی (کتاب: "یادوں کے اُجالے میں") • "جب کوئی تمہیں دھوکہ دے تو معافی دے سکتے ہو، مگر پھر کبھی اُسے اپنے قریب مت آنے دو۔" — لیو ٹالسٹائی (کتاب: "انا کرینینا") •"انسان کو اُس وقت تک کوئی شفا نہیں دے سکتا جب تک وہ اپنے ماضی کے پچھتاوے کو سینے سے لگائے رکھے۔" — داستایفسکی (کتاب: "جرم و سزا") • "سردیاں اُن کے لیے بھی اتنی ہی بے رحم ہوتی ہیں جن کے پاس گرم یادیں نہیں، اور اُن کے لیے بھی جو یادیں لے کر زندہ رہتے ہیں۔" — داستایفسکی (کتاب: "ابدی شوہر") • "محبت کے سب سے خوبصورت لمحے وہ ہوتے ہیں جو جدائی سے پہلے آتے ہیں۔" — داستایفسکی (کتاب: "نیچے تہہ خانے سے") • "میری فتحوں پر مت جاؤ، بلکہ اُن شکستوں پر غور کرو جن سے میں نے زندگی سیکھی۔" — چیخوف (کتاب: "جزیرہ سخالین") • "کھڑکی کے کنارے بیٹھنے والے راستوں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، بس خوابوں میں کھوے رہتے ہیں۔" — میخائل لیرمنٹوف (کتاب: "ہمارے زمانے کا ایک ہیرو") • "اُس بوڑھے سے بدتر کوئی نہیں جو اپنے خواب اپنے بیٹے کے سپرد کر کے خود مہمان خانے میں سو جاتا ہے۔" — داستایفسکی (کتاب: "برادران کارامازوف")

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

پرہیز گار استاد اور سمجھ دار شاگرد

پرہیز گار استاد اور سمجھ دار شاگرد

حضرت حکیم الامت تھانوی اور حضرت شاہ وصی اللہ الہ آبادی نور اللہ مرقدهما دونوں نے یہ واقعہ نقل کیا کہ ایک پرہیز گار عالم بچوں کو پڑھاتے تھے ایک دن ان کے گھر میں فقر و فاقہ تھا بھوک کی شدت سے ان کا چہرہ مرجھایا ہوا تھا جو طلبہ پڑھنے کو آتے اُن میں سے ایک طالب علم نے محسوس کر لیا کہ حضرت کے یہاں شاید فاقہ ہے اس نے کہا کہ حضرت ابھی آتا ہوں اور چلا گیا تھوڑی دیر میں اپنے گھر سے کھانا لیکر آیا کہ حضرت یہ کھا لیجئے پھر پڑھائیے تو عالم صاحب نے کہا کہ بیٹا واقعی بھوک کا تقاضہ تو ہے مگر اب میں نہیں کھا سکتا کیونکہ مجھے اشراف نفس ہو گیا جب تم جانے لگے تو میرے دل نے کہا کہ شاید لڑکے نے پہچان لیا ہے اب یہ کھانا لیکر آئیگا ویسے ہی تم لائے ہو تو بتاؤ یہ اشراف ہوا کہ نہیں اور اس کا کھانا کیسے جائز ہوگا یہ سننا تھا کہ طالب علم کھانا لیکر واپس ہو گیا کہ ٹھیک ہے آپ کو تو یہ جائز نہیں اب استاد نا امید ہو گئے مخلوق سے توجہ ہٹ گئی دل اللہ کی طرف رجوع ہو گیا کہ مولی اب تو آپ ہی کھلانے والے ہیں تھوڑی ہی دیر گذری تھی پھر وہ طالب علم کھانا واپس لا کر کہنے لگا کہ حضرت اب تو اشراف نہیں رہا اللہ ہی آپ کو کھلا رہا ہے کھا لیجئے استاد بہت خوش ہوے اور کہا کہ جزاک اللہ واقعی تیری سمجھ قابل تحسین ہے اس کو قبول کر لیا۔ یہ واقعہ سنا کر حضرت والد ماجد نور اللہ مرقدہ فرماتے کہ آج کے طلبہ نہ استاد کا حال دیکھتے ہیں نہ کچھ لاتے ہیں ہاں اگر کوئی لاتا اور اشراف کے تحت کوئی استاد واپس کرتا تو وہ خوش ہی ہو جاتا چلو چھٹی ہوگئی ۔ واقعی دین کی سمجھ بہت بڑی چیز ہے۔(معارف رحیمی: شیخ الحدیث حضرت مولانا شاہ محمد ذاکر رحیمی نور اللہ مرقدہ)