السلام علیکم اسلامی تاریخ قسط نمبر 9 حضرت ادریس علیہ السلام حضرت ادریس علیہ السلام مشہور نبی ہیں ، وہ حضرت آدم علیہ السلام کی وفات سے تقریباً سو سال بعد اور حضرت نوح علیہ السلام سے ایک ہزار سال پہلے شہر بابل میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے حضرت شیث علیہ السلام سے علم حاصل کیا ۔ علمِ نجوم ، علم حساب ، سلائ ، ناپ تول ، اسلحہ سازی ، اور فن تحریر و کتاب کے موجد اور بانی حضرت ادریس علیہ السلام ہیں ۔ ان کے زمانے میں متعدد زبانیں بولی جاتی تھیں ، اللہ تعالٰی نے ان کو ساری زبانیں سکھائیں ، چنانچہ وہ لوگوں سے انہیں کی زبان میں بات چیت کیا کرتے تھے ، قرآن پاک میں ان کا اس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ وہ بڑے سچے اور صبر کرنے والے نبی تھے ۔ ان کو قرب خداوندی کا اونچا مرتبہ عطا کیا گیا تھا ۔ مؤرخین نے آپ کے اخلاق کا تذکرہ اس طرح کیا ہے کہ گفتگو میں سنجیدہ ، خاموش طبیعت تھے ، چلتے وقت زمین پر نگاہ رکھتے اور بات کرتے وقت شہادت کی انگلی سے بار بار اشارہ فرماتے ، پوری زندگی دعوت و تبلیغ میں گزار دی ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

خدمت کا اخلاقی پہلو: ایک عورت کی کہانی

شیخ محمد راوی سے ایک عورت نے سوال پوچھا کہ ان کے شوہر کی والدہ بیمار رہتی ہیں۔ شوہر تقاضا کرتا ہے کہ میں ان کے ماں کی خدمت کروں اور  مجھ سے یہ سب نہیں ہوتا۔ کیا مجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب ہے؟ شیخ نے جواب دیا نہیں تجھ پر شوہر کے ماں کی خدمت ہرگز واجب نہیں ہے ہاں البتہ تمہارے شوہر پر واجب ہے کہ وہ اپنی ماں کی خدمت کرے۔ پھر شیخ نے تین حل پیش کیے پہلا حل والدہ کو گھر لیکر آئیں اور دن رات آپ کے شوہر اور اس کے بچے اپنی ماں اور دادی کی خدمت کرے ان پر یہ واجب ہے یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ دوسرا حل والدہ کو الگ گھر میں رکھیں اور انکی دیکھ بھال خدمت و خبر گیری کے لیے وہاں جاتا رہے اگر والدہ یہ تقاضا کرے کہ رات ان کے سرہانے گزارے تو ماں کے پاس رات رکنا ان پر واجب ہے، یاد رکھیں آپ پر واجب نہیں ہے۔ تیسرا حل والدہ کی دیکھ بھال کے لئے ایک نرس رکھ لیں اگر نرس کے لیے تنخواہ دینے میں حرج ہو تو گھر کے اخراجات کم کرکے نرس کی تنخواہ دے، نرس کی موجودگی میں والدہ کے پاس آتے جاتے فتنے میں پڑنے کا خطرہ ہو نرس سے شادی کرنا واجب ہوگا، اس طرح وہ تین نیکیوں کو جمع کرے گا دوسری شادی کا اجر، ماں کی خدمت کا اجر اور فتنے سے بچنے کا اجر ۔ البتہ آپ پر شوہر کے ماں کی خدمت واجب نہیں ہے، لہذا آپ عزت کے ساتھ اپنے گھر رکی رہیں۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد عورت بولی، شیخ صاحب شوہر کی ماں بھی میری ماں جیسی ہے واجب نہیں تو مستحب سہی میں خود اسکی خدمت کروں گی۔ منقول