_جب آپ کی آنکھیں وسیع ہو جاتی ہیں ، تو آپ کا دل تنگ ہو جاتا ہے

قارون نہیں جانتا تھا کہ ہمارے جیب میں موجود اے ٹی ایم کارڈ اس کی چابیوں کی جگہ لے لیتا ہے، اسکی چابیاں مضبوط مرد بھی نہیں اٹھا سکتے تھے...!! کسرٰی فارس نہیں جانتا تھا کہ ہمارے ڈرائنگ روم کی کنبی اس کے تخت سے زیادہ آرام دہ ہے...!! قیصر، جس کے غلام اس کے سر کے اوپر شترمرغ کے پروں سے ہوا کرتے تھے، اس نے کبھی ہمارے گھروں میں موجود ایئر کنڈیشنر نہیں دیکھے...!! ہرقُل، جو فخریہ پانی کی قنینی سے پانی پیتا تھا اور جس کے ارد گرد لوگ اس کی ٹھنڈک پر حسد کرتے تھےاس نے کبھی ہمارے گھروں میں موجود واٹر کولر سے پانی نہیں پیا...!! خلیفہ المنصور، جس کے غلام گرم اور ٹھنڈے پانی کو ملاتے تھے تاکہ وہ فخر سے غسل کر سکے، اس نے کبھی جاکوزی میں غسل نہیں کیا...!! حج کا سفر جو اونٹوں کی پیٹھ پر مہینوں لیتا تھا، ہمارے لیے ہوائی جہازوں میں چند گھنٹوں کا سفر ہے...!! ہم ایک ایسی زندگی گزار رہے ہیں جسے بادشاہوں نے کبھی نہیں گزاری، بلکہ خواب میں بھی نہیں دیکھی، اور پھر بھی ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی قسمت کو روتے ہیں۔ جب آپ کی آنکھیں وسیع ہو جاتی ہیں، تو آپ کا دل تنگ ہو جاتا ہے۔ الحمد لله کہہ دیں وہ الله ہمارے لیے کافی ہے۔ منقول۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ کی رستم سے ایمان افروز گفتگو 🔸

حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ کی رستم سے ایمان افروز گفتگو  🔸

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی امارت و سرکردگی میں ایک لشکر ایرانیوں سے مقابلے کے لیے گیا ، ایرانی لشکر کا سپہ سالار مشہور زمانہ پہلوان و بہادر ’’ رستم ‘‘ تھا ، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے رستم کی درخواست پر حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ کو اس سے بات چیت کے لیے بھیجا ، ایرانیوں نے رستم کا دربار خوب سجا رکھا تھا ، ریشم وحریر کے گدے ، بہترین قالین ، سونے و چاندی کی اشیا اور دیگر اسبابِ زینت سے آراستہ پیراستہ کردیا تھا ، حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ گھوڑے پر سوار ، ہتھیارات سے لیس ، پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس ، اس شان کے ساتھ رستم کے دربار میں پہنچے ، کہ ننگی تلوار آپ کے ہاتھ میں تھی ۔ دربار میں رستم کا فرش بچھاہوا تھا ، آپ گھوڑے کو اسی پر چلاتے ہوئے اندر جانے لگے ، رستم پہلوان کے آدمیوں نے ان کو روکا اور ان سے کہا کہ کم سے کم تلوار تو زیرِنیام کرلیں ۔ حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمھاری دعوت پر آیاہوں ، میری مرضی اور خواہش سے نہیں ، اگر تم اس طرح آنے نہ دوگے ؛ تو میں لوٹ جائوں گا ۔ جب رستم نے یہ دیکھا تو اپنے لوگوں سے کہا کہ ان کو اسی حالت میں آنے دو ۔ چناںچہ آپ اسی شان کے ساتھ رستم کے پاس پہنچے اور فرش جگہ جگہ سے تلوار کی نوک کی زد میں آکر پھٹ گیا تھا ۔ رستم نے پوچھا کہ آپ لوگ کیا چاہتے ہیں ؟ حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ نے ایسا جواب دیا ، جو ہمیشہ کے لیے لاجواب رہے گا ۔ آپ نے کہا : ’’ اللّٰہ ابتعثنا لنخرج من شاء من عبادۃ العباد إلی عبادۃ اللّٰہ ، و من ضیق الدنیا إلی سعتھا ، و من جور الأدیان إلی عدل الإسلام ۔ ‘‘ ( اللہ نے ہمیں اس لیے مبعوث کیا ہے کہ ہم اللہ کے بندوں میں سے اللہ جن کو چاہے ؛ ان کو بندوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی بندگی کی طرف لائیں اور دنیا کی تنگیوں سے نکال کر اس کی وسعتوں میں لے جائیں اور دنیا کے مختلف مذاہب کے ظلم و جورسے اسلام کے عدل و انصاف کی طرف لائیں ۔ ) ( تاریخ الطبري : ۲ ؍ ۴۰۱ ، البدایۃ والنہایۃ : ۸ ؍ ۳۹ ) اس واقعے سے اسلامی معاشرے کے افراد کی مظاہر کائنات سے ، دنیا کی دل فریبیوں سے اور مادی طاقتوں سے بے رغبتی و بے خوفی کا عظیم الشان مظاہرہ ہورہا ہے ، یہی چیز اسلامی معاشرے کو کفر وشرک سے نکالتی اور شیطانی وطاغوتی قوتوں کے مقابلے میں روحانی و ایمانی طاقت بخشتی ہے ۔ _____📝📝📝_____ منقول ۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔