عورت

یونانی ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﺎﻧﭗ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺧﻄﺮﻧﺎﮎ ﮨﮯ۔ ﺳﻘﺮﺍﻁ ﮐﺎ کہنا ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﺰ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻓﺘﻨﮧ ﻭ ﻓﺴﺎﺩ کی ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺑﻮﻧﺎ ﻭﭨﯿﻮﮐﺮ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﺱ ﺑﭽﮭﻮ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮈﻧﮓ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﭘﺮ ﺗﻼ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﻮﺣﻨﺎ ﮐﺎ ﻗﻮﻝ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﺷﺮ ﮐﯽ بیٹی ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﻦ ﻭ ﺳﻼﻣﺘﯽ ﮐﯽ ﺩﺷﻤﻦ ﮨﮯ۔ ﺭﻭﻣﻦ ﮐﯿﺘﮭﻮﻟﮏ ﻓﺮﻗﮧ کی تعلیمات ﮐﯽ ﺭﻭ ﺳﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻼﻡِ ﻣﻘﺪﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﯽ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﮔﺮﺟﺎ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ سب ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﺭﻭﻣﺘﮧ ﺍﻟﮑﺒﺮﯼٰ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ لونڈیوں ﺳﮯ ﺑﺪﺗﺮ ﺗﮭﯽ، ﺍﻥ ﺳﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮐﺎﻡ ﻟﯿﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ یورپ ﮐﯽ ﺑﮩﺎﺩﺭ ﺗﺮﯾﻦ ﻋﻮﺭﺕ ﺟﻮﻥ ﺁﻑ ﺁﺭﮎ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺟﻼ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺩﻭﺭِ ﺟﺎﮨﻠﯿﺖ ﮐﮯ ﻋﺮﺑﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺏ ﺭﺳﻮﺍ ﮐﯿﺎ جاتا ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﭘﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮐﺮﺗﮯ تھے۔ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﺤﺴﻦِ ﺍﻧﺴﺎﻧﯿﺖ، ﺭﺣﻤﺖ ﺍﻟﻠﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﯽٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورت ﮐو وہ مقام عطا فرمایا جو آج تک کسی مذہب میں حاصل نہیں اب اگر عورت ماں ہے تو اس کے پاؤں کے نیچے جنت بیٹی ہے تو بخشش کا زریعہ بیوی ہے تو ایمان کی تکمیل کا زریعہ بہن ہے تو غیرت کا زریعہ..... صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 💕💯 ____________📝📝____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔ ____________📝📝____________

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت طلحہ کے قبول اسلام دلچسپ واقعہ

حضرت طلحہ کے قبول اسلام دلچسپ واقعہ

حضرت طلحہ اپنا قبول اسلام کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بصری کے بازار اور میلہ میں موجود تھا ، وہاں ایک پادری اپنے گرجا گھر کے بالا خانے میں رہتا تھا ، اس نے ایک دن میرے سامنے لوگوں سے کہا : اس بازار اور میلہ والوں سے پوچھو کہ کیا ان میں کوئی حرم میں رہنے والا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں میں ہوں ! کیا احمد (صلی اللہ علیہ و سلم ) کا ظہور ہو گیا ؟ میں نے دریافت کیا : احمد کون ؟ پادری نے کہا : عبد اللہ بن عبد المطلب کے بیٹے ، اور یہ وہ مہینہ ہے جس میں ان کا ظہور ہو گا اور وہ آخری نبی ہیں ، حرم (مکہ) میں ان کا ظہور ہو گا اور وہ ہجرت کر کے ایسی جگہ جائیں گے جہاں کھجوروں کے باغات ہوں گے ، پتھریلی اور شوریلی زمین ہوگی ، کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ تو ان کا اتباع کر لیں اور تم ان سے پیچھے رہ جاؤ، پادری نے مجھے تفصیل سے مطلع کیا ، اس کی بات میرے دل کو لگی اور میں وہاں سے تیزی سے چلا اور مکہ پہنچ گیا ، وہاں میں نے پوچھا : کیا کوئی نئی بات پیش آئی ہے ؟ لوگوں نے مجھے بتایا کہ ہاں ! محمد بن عبد اللہ جو امین کے لقب سے مشہور ہیں انہوں نے نبوت کا دعوی کیا ہے اور ابن ابی قحافہ (حضرت ابو بکڑ نے ان کا اتباع کیا ہے ۔ یہ سن کر میں حضرت ابو بکر کے پاس گیا اور میں نے کہا : کیا آپ نے اس آدمی کا اتباع کر لیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : ہال ......... تم بھی ان کی خدمت میں جاؤ اور ان کا اتباع کرلو، کیونکہ وہ حق کی دعوت دیتے ہیں اس کے بعد حضرت طلحہ نے حضرت ابو بکر کو اس پادری کی بات بتائی ، حضرت ابو بکر حضرت طلحہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے ، وہاں حضرت طلحہ مسلمان ہو گئے ۔ پھر انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس پادری کی بات بتائی جس سے حضور کو بہت خوشی ہوئی ، جب حضرت ابو بکر اور حضرت طلحہ دونوں مسلمان ہو گئے تو ان دونوں حضرات کو نوفل بن خویلد بن العدویہ نے پکڑ کر ایک رسی میں باندھ دیا اور بنو تمیم نے ان دونوں کو نہ بچایا ، نوفل بن خویلد کو مشیر قریش کہا جاتا تھا ، ایک رسی میں باندھے جانے کی وجہ سے حضرت ابو بکر اور حضرت طلحہ کو قرینین (دو ساتھی) کہا جاتا ہے ، امام بیہقی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا مانگی کہ اے اللہ! ہمیں ابن العدویہ کے شر سے بچا۔۔ عشرہ مبشرہ کے دلچسپ واقعات ۲۱۸