گلاس مت بنے رہو بلکہ جھیل بن جاؤ

ایک نوجوان اپنی زندگی کے معاملات سے کافی پریشان تھا ۔ اک روزایک درویش  سے ملا قات ہو گئی تواپنا حال  کہہ سنایا ۔ کہنے لگا کہ بہت پریشان ہوں۔ یہ دکھ اور پریشانیاں اب میری برداشت ہے باہر ہیں ۔ لگتا ہے شائد میری موت ہی مجھے ان غموں سے نجات دلا سکتی ہے۔ درویش نے اس کی بات سنی اور کہا جاؤ اور نمک لے کر آؤ۔ نوجوان حیران تو ہوا کہ میری بات کا نمک سے کیا تعلق پر پھر بھی  لے آیا ۔ درویش نے کہا پانی کے گلاس میں ایک مٹھی نمک ڈالو اور اسے پی لو۔ نوجوان نے ایسا ہی کیا تو درویش نے پوچھا : اس کا ذائقہ کیسا لگا ؟ نوجوان تھوكتے ہوئے بولا بہت ہی خراب، ایک دم کھارا درویش مسکراتے ہوئے بولا اب ایک مٹھی نمک لے کر میرے ساتھ اس سامنے والی جھیل تک چلو۔ صاف پانی سے بنی اس جھیل کے سامنے پہنچ کر درویش نے کہا چلو اب اس مٹھی بھر نمک کو پانی میں ڈال دو اور پھر اس جھیل کا پانی پیو۔ نوجوان پانی پینے لگا، تو درویش نے پوچھا بتاؤ اس کا ذائقہ کیسا ہے، کیا اب بھی تمہیں یہ کھارا لگ رہا ہے ؟ نوجوان بولا نہیں ، یہ تو میٹھا ہے۔ بہت اچھا ہے۔ درویش نوجوان کے پاس بیٹھ گیا اور اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے بولا ہمارے دکھ بالکل اسی نمک کی طرح ہیں ۔ جتنا نمک گلاس میں ڈالا تھا اتنا ہی جھیل میں ڈالا ہے۔ مگر گلاس کا پانی کڑوا ہو گیا اور جھیل کے پانی کو مٹھی بھر نمک سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اسی طرح انسان بھی اپنے اپنے ظرف کے مطابق تکلیفوں کا ذائقہ محسوس کرتے ہیں۔ جب تمھیں کوئی دکھ ملے تو خود کو بڑا کر لو، گلاس مت بنے رہو بلکہ جھیل بن جاؤ۔ اللہ تعالی کسی پر اس کی ہمت سے ذیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔   اس لئے ہمیں ہمیشہ یقین رکھنا چاہیے کہ جتنے بھی دکھ آئیں ہماری برداشت سے بڑھ کر نہیں ہوں گے... ــــــــــــــــــــــــــ📝📝ــــــــــــــــــــــــــ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

اپنی زندگی کا جائزہ

اپنی زندگی کا جائزہ

دنیا میں جو بھی آیا، کوچ کرنے کو آیا۔ دفن خود صدہا کئے زیر زمین۔ پھر بھی مرنے کا نہیں حق الیقین۔ تجھ سے بڑھ کر کوئی غافل نہیں۔ کچھ تو عبرت چاہئے اے نفس لعین۔ ۸۔ جب تجھے وہ حادثہ موت کا پیش آئے گا جس کو کوئی نہیں ٹال سکتا، تو مال و دولت اور نوکرو خادم تیرے کچھ بھی کام نہ آئیں گے۔ ۹۔ اس وقت ڈاکٹر ، حکیم، دوست و رشتہ دار اور سب گھر والے تجھے بچانے کی تدبیریں ختم کر کے مایوس ہو جائیں گے اور تیرے پاس سے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ ۱۰۔ تجھ پر نزع کا عالم طاری ہوگا، کوئی تیرے منہ میں چمچہ سے پانی پلائے گا، کوئی سورہ یٰس سنائے گا۔ ۱۱۔ تیرا دم نکل جانے کے بعد تیرے جسم سے لباس حاضرہ اتار کر تجھے کفن کی دو چادروں میں لپیٹ دیا جائے گا۔ ۱۲۔ تجھے زمین کی تہہ میں اکیلا چھوڑ دیں گے اور نظروں سے اوجھل کر دیں گے۔ ۱۳۔ کوئی کہے گا ، بڑا اچھا باپ تھا، کوئی کہے گا، بڑا اچھا دوست تھا، کوئی کہے گا، بڑا نیک تھا۔ ١٤۔ یادرکھ! حسینوں، نازنینوں کی محبت سراسر بد نصیبی اور ندامت ہے۔ تیرا یہ ہر روز صبح و شام کا بننا سنورنا ، ناچ گانا اور ہم نشینوں کے ساتھ دن رات کھاتے پیتے ، عیش و عشرت کی رنگ رلیاں منانے کا انجام سوائے آخرت کی ذلت و رسوائی کے اور کچھ نہیں ہے۔ ۱۵۔ اب بھی وقت ہے، میرا کہا مان جا، کہ ہر محبوب کی محبت سے دستبردار ہو کر حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ ، محبت و الفت کا جوڑ لے اور دل و جان سے ہر کام میں ان کی پوری فرمانبرداری اور اطاعت گزاری کر اور انہی پر تو اپنی نجات کی امید اور بھروسہ رکھ۔ ١٦۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت انسان کے لئے دین و دنیا میں عزت ، قبر میں سامان انسیت اور آخرت کا بہترین ذخیرہ اور توشہ ہے۔ ____________📝📝____________ کتاب: ماہنامہ فلاح دارین کراچی(جون) صفحہ نمبر: ۲۹ - ۳۰ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ