جماعت اور مسجد کا اہتمام

مجھے یاد ہے کہ دیوبند میں جب میری عمر تقریباً دس بارہ سال تھی ، ایک دن فجر کی نماز کے وقت سخت آندھی موسلا دھار بارش اور گرج چمک کی بنا پر والد صاحب ( مفتی محمد شفیع صاحب ) مسجد تشریف نہ لے جاسکے اور نماز گھر میں ہی ادا فرمائی، اُدھر دادا ابا جو مسجد کے عاشق اور نماز باجماعت کے شیدائی تھے، اسی حالت میں پائینچے چڑھا کر مسجد کی جانب روانہ ہو گئے، اور والد ماجد کو بارش کی وجہ سے ان کے جانے کا پتہ نہ چل سکا، دادا ابا جب مسجد پہونچے تو دیکھا کہ بجز مؤذن کے کوئی دوسرا شخص موجود نہیں ہے، خیر مؤذن کے ساتھ دو آدمیوں کی جماعت ہوئی ، اور بعد نماز جب دادا ابا گھر لوٹنے لگے تو سب محلے والوں کو ان کے گھروں سے اٹھا کر ساتھ لیتے ہوۓ سخت غصے میں گھر پہنچے، اور والد صاحب کو بلا کر سب کے سامنے اس قدر ڈانٹا کہ والد صاحب اور سب محلے والے دم بخود رہ گئے، اور فر مایا: افسوس ہے کہ مجھے اپنی زندگی میں ایسا دن دیکھنا پڑا ، جس کی مجھ کو تم سے توقع بھی نہیں تھی، آج اگر میں نہ پہونچتا تو مسجد ویران ہو جاتی ، اور جماعت نہ ہوتی ، میرے بعد تو تم اس مسجد کو ویران ہی کر دو گے، مجھے افسوس تو سب پر ہے لیکن سب سے زیادہ اپنے اس بیٹے نمونے کے انسان حصہ اول پر ہے، اور بھی نہ جانے کیا کیا کہا؟ دادا ابا کو دنیا میں والد صاحب سے بڑھ کر کوئی عزیز نہ تھا، مگر ترک جماعت پر اس قدر گرفت فرمائی اور تمام محلہ والوں اور چھوٹی اولاد کے سامنے، پھر بھی حضرت والد صاحب کی انتہائی سعادت مندی تھی کہ انہوں نے ذرا بھی نا گواری کا اظہار نہیں فرمایا ، بلکہ ندامت اور شرمندگی کا اظہار کرتے ہوۓ سب کے سامنے معافی مانگی ، بعد میں فرمایا کرتے تھے کہ اگر اس دن اتنی لتاڑ نہ پڑتی تو عمر بھر احساس نہ ہوتا کہ ہم سے کوئی غلطی سرزد ہوئی تھی ۔ (البلاغ مفتی اعظم نمبر ۔ ج ۲ ص ۱۰۶۹) ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

فتنہ قادیانیت کا پس منظر(مختصراً)

فتنہ قادیانیت کا پس منظر(مختصراً)

برصغیر پاک و ہند میں جب انگریز اپنے ظلم و ستم اور زیادتیوں کے باوجود مسلمانوں کو مغلوب نہ کر سکا تو اس نے ایک کمیشن کے ذریعے اس کی وجہ معلوم کرنے کے لیے پورے ہندوستان کا سروے کرایا۔ کمیشن نے یہ رپورٹ پیش کی کہ مسلمانوں کو مغلوب کرنے کے لیے ان کے دلوں سے جذبہ جہاد مٹانا بے حد ضروری ہے اور اس کا طریقہ کار یہ ہو سکتا ہے کہ یہاں کسی ایسے شخص سے نبوت کا دعوی کرایا جائے جو جہاد کو حرام اور انگریز کی اطاعت کو لازم سمجھتا ہو۔ اس مقصد کیلئے انگریز نے مرزاغ غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا ، جو اس وقت کسی سرکاری ادارے میں کلرک کے طور پر کام کر رہا تھا ، اس کے انتخاب کی وجہ یہ تھی کہ قادیانی خاندان شروع دن سے مسلمانوں کے خلاف رہا ہے، انہوں نے سکھوں کے دور اقتدار میں سکھوں کیساتھ مل کر پنجاب کے مختلف علاقوں میں مسلمان حریت پسندوں کے خلاف جنگ میں حصہ لیا اور پھر انگریزوں کے دور میں بھی مسلمان مجاہدین کے خلاف نبرد آزما ہوئے ۔ مرزا قادیانی نے جہاد کی حرمت اور انگریزوں کی اطاعت کو لازم قرار دیا اور پھر اس نے بتدریج خادم اسلام مبلغ اسلام مجدد، امام مہدی مثیلِ عیسی ظلی نبی (یعنی نبی کا سایہ )، بروزی نبی ، مستقل نبی حتی کہ خدائی تک کا دعوی کیا۔ یہ سب کچھ ایک طے شدہ منصوبے اور خطر ناک سازش کے تحت کیا گیا۔ (کتاب: ماہنامہ الحق اکوڑہ خٹك ستمبر۔ صفحہ نمبر: ۱۱۹۔ ناقل : اسلامک ٹیوب پرو ایپ)