بچوں کو گالم گلوچ نہ دیں

بچہ یہ گالیاں کہاں سے سیکھتا ہے؟ سب سے . پہلے گھر سے سیکھتا ہے، جو باپ بات بات پر اپنی بیوی کو گالی دے رہا ہو، اپنے بچوں کو گالیاں دے رہا ہے، دوستوں کے ساتھ نجی مجلس اور موبائل پر ایسی زبان استعمال کر رہا ہو تو پھر یہ بچہ والد سے سیکھ رہے ہوتا ہے، یہ سمجھتا ہے گالی کوئی بری بات نہیں جو باپ بات بات میں ماں کو گالی دے رہا ہے، یہ دیکھ رہا ہے ، بچہ سب سے زیادہ دیکھ کر سن کر سیکھ رہا ہوتا ہے، بچہ یہی سب کچھ مستقبل میں کرے گا جو وہ دیکھ رہا ہے، خواہ آپ اس کو کتنا ہی کسی بات سے نہ روک لیں، جو اس نے دیکھا ہے، وہ کرنا ناگزیر فطرت ہے۔ پھر وہی چیز بچے کی زبان پر آتی ہیں، اگر یہ دیکھنا ہو کہ اس بچے کے گھر کا ماحول کیسا ہے، بچے کی زبان سن لیں ، گھر کے ماحول کا بچے کی زبان سے پتہ چل جائے گا، گھر کے اندر تربیت کا اندازہ بچے کی شخصیت سے ہو جائے گا کہ گھر میں کیسی تربیت ہو رہی ہے، بچے کا اٹھنا بیٹھنا، بچے کا بولنا، گفتگو کرنا ، وضع قطع سے پتہ چل جائے گا ۔ ہمارے گھروں میں تربیت نہیں ہے، اس وجہ سے ہمارے بچوں میں بگاڑ ہے ، ہم نے یہ سمجھا اسکول گیا ، ٹیوشن گیا، مدرسہ گیا میری ذمہ داری پوری ہوگئی، یہ ذمہ داری پوری نہیں ہوئی ، الگ سے انہیں وقت دیں ، اپنی گفتگو میں مہذب الفاظ استعمال کریں تا کہ بچہ آپ سے زبان وادب اور لہجہ سیکھے۔ ____________📝📝____________ کتاب : بچوں کی تربیت کے ۳۳۰ رہنما اصول، صفحہ نمبر: ۱۷۵، مصنف : مولانا محمد نعمان صاحب، انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

​​​​​​بہادر ماں، حضورﷺ کی عزت پہ دس بیٹے قربان

​​​​​​بہادر ماں، حضورﷺ کی عزت پہ دس بیٹے قربان

شاعرِ ختم نبوت سید امین گیلانیؒ اپنی جیل کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں : " ایک دن جیل کا سپاہی آیا اور مجھ سے کہا آپ کو دفتر میں سپرنٹنٹ صاحب بلا رہے ہیں میں دفتر پہنچا تو دیکھا کہ والدہ صاحبہ مع میری اہلیہ اور بیٹے سلمان گیلانی کے، جس کی عمر اس وقت سوا، ڈیڑھ سال تھی، بیٹھے ہوئے ہیں ۔ والدہ محترمہ مجھے دیکھتے ہی اُٹھیں اور سینے سے لگایا، ماتھا چومنے لگیں ـ حال احوال پوچھا، ان کی آواز گلوگیر تھی ـ سپرنٹنٹ نے محسوس کرلیا کہ وہ رو رہی ہیں ـ میرا بھی جی بھر آیا، آنکھوں میں آنسو تیرنے لگے ـ یہ دیکھ کر سپرنٹنٹ نے کہا اماں جی! آپ رو رہی ہیں؟ بیٹے سے کہیں( ایک فارم بڑھاتے ہوئے) کہ اس پر دستخط کردے تو آپ اسے ساتھ لے جائیں ـ ابھی معافی ہوجائے گی! میں ابھی خود کو سنبھال رہا تھا کہ اسے کچھ جواب دے سکوں ـ اتنے میں والدہ صاحبہ تڑپ کر بولیں کیسے دستخط؟ کہاں کی معافی؟ میرا جی چاہتا ہے کہ میں ایسے دس بیٹے حضورﷺ کی عزت پر قربان کردوں ـ میرا رونا تو شفقت مادری ہے ـ یہ سن کر سپرنٹنٹ شرمندہ ہوگیا اور میرا سینہ ٹھنڈا ہوگیا ـ حوالہ : تحریک ختمِ نبوت کی یادیں، طاہر عبدالرزاق، دفتر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ملتان، ص ۱۹۱ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : ہر واقعہ بے مثال جلد دوم (صفحہ نمبر ۱۵۱ ) مصنف : ابو طلحہ محمد اظہار الحسن محمود ناشر : مکتبہ الحسن اشاعت: اپریل ۲۰۱۴ء انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو