ایک گھڑی سے ملنے والا عظیم سبق

اپنی وفات سے قبل ایک والد نے اپنے بیٹے سے کہا : میری یہ گھڑی میرے والد نے مجھے دی تھی ۔ جو کہ اب 100 سال پرانی ہو چکی ہے ۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ میں تمہیں دوں کسی سُنار کے پاس اسے لے جاؤ اور ان سے کہو کہ میں اسے بیچنا چاہتا ہوں پھر دیکھو وہ اس کی کیا قیمت لگاتا ہے ۔ بیٹا سنار کے پاس گھڑی لے گیا ۔ واپس آکر اس نے اپنے والد کو بتایا کہ سنار اسکے 25 ہزار قیمت لگا رہا ہے ، کیونکہ یہ بہت پرانی ہے والد نے کہا کہ اب گروی رکھنے والے کے پاس جاؤ بیٹا گروی رکھنے والوں کی دکان سے واپس آیا اور بتایا کہ گروی رکھنے والے اس کے 15 سو قیمت لگا رہے ہیں کیونکہ یہ بہت زیادہ استعمال شدہ ہے۔ اس پر والد نے بیٹے سے کہا کہ اب عجائب گھر جاؤ اور انہیں یہ گھڑی دکھاؤ ۔ وہ عجائب گھر سے واپس آیا اور پر جوش انداز میں والد کو بتایا کہ عجائب گھر کے مہتمم نے اس گھڑی کے 8 کروڑ قیمت لگائی ہے کیونکہ یہ بہت نایاب ہے اور وہ اسے اپنے مجموعہ میں شامل کرنا چاہتے ہیں اس پر والد نے کہا، میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا ہوں کہ صحیح جگہ پر ہی تمہاری صحیح قدر ہوگی ۔ اگر تم غلط جگہ پر بے قدری کئے جاؤ تو غصہ مت ہونا ۔ صرف وہی لوگ جو تمہاری قدر پہچانتے ہیں وہی تمہیں دل سے داد دینے والے بھی ہوں گے ۔ اس لئے اپنی قدر پہچانو اور ایسی جگہ پر مت رکنا جہاں تمہاری قدر پہچاننے والا نہیں ۔ ____________📝📝📝____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

غلطی کا احساس دلانا

غلطی کا احساس دلانا

نبی کریمﷺ کی تربیت کا ایک طریقہ یہ تھا کہ پہلے غلطی کا احساس دلاتے تھے، پھر نصیحت فرماتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ صحابہ کرام کی مجلس میں تشریف فرما تھے، ایک نوجوان مسجد میں داخل ہوا اور ادھر ادھر دیکھنے لگا، گویا کسی کی تلاش میں ہے، اسے رسول اللہﷺ دکھائی دئیے،وہ آپ کی طرف آیا اور کہنے لگایا رسول اللہﷺ! مجھے زنا کی اجازت دیجئے، غور فرمائیے کہ اس نے کتنی بڑی جرأت کی، لیکن قربان جائیے معلم انسانیتﷺ پر کہ آپ پر ذرہ برابر خفگی کے آثار دکھائی نہیں دئیے اگر آپﷺ کی جگہ آج کے دور کا کوئی مربی ہوتا تو پتہ نہیں کیا کر گذرتا، اس نوجوان کے اس قسم کے سوال پر آپﷺ نے اس کی دینی حالت کو بھانپ لیاکہ یہ دینی اعتبار سے کمزور نوجوان ہے لیکن اس کے اندر پائے جانے والے ایمان نے اسے اجازت لینے پر آمادہ کیا، آپ نے اس نوجوان کو فوری نصیحت فرمائی، بلکہ پہلے اسے غلطی کا احساس دلایا،چنانچہ آپﷺ نے اس نوجوان سے پوچھا کہ کیا تمہیں اپنی والدہ کے ساتھ زنا کیا جانا پسند ہے؟ اس نے کہا نہیں تو آپﷺ نے فرمایا اسی طرح دوسرے لوگ بھی اپنی مائوں کے لئے پسند نہیں کرتے، پھر دریافت کیا کہ کیا تم اپنی بیٹی کے لئے زنا کو پسند کرتے ہو؟ جوان نے کہا نہیں تو آپﷺ نے فرمایا کہ دوسرے لوگ بھی اپنی بیٹیوں کے لئے زنا کو پسند نہیں کرتے، آپﷺ نے پھر پوچھا کہ کیا تم اپنی بیوی یا خالہ کے لئے زنا کو پسند کرتے ہو؟ اس نے کہا نہیں ، بالآخر آپﷺ نے فرمایاکہ: لوگوں کے لئے بھی وہی پسند کرو، جو تم اپنے لئے پسند کرتے ہو، اس طرح کے سوالات کا مقصد اس کو غلطی کا احساس دلانا تھا، جب اس نوجوان کو اپنی غلظی کا ادراک ہوگیا تو آپﷺ نے اس کے سینہ پر ہاتھ رکھا اور دعا کی اے اللہ اس کے دل کو ہدایت دے، اس کا گناہ معاف کر اور اس کی شرمگاہ کی حفاظت کر، وہ نوجوان یہ کہتا ہوا مسجد سے باہر آیا،’’ بخدا میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا تو کوئی کام مجھے زنا سے زیادہ پسندیدہ نہیں تھا اور اب حالت یہ ہے کہ کوئی کام مجھے زنا سے بڑھ کر ناپسند نہیں ‘‘۔ (مسند احمد حدیث نمبر ۲۱۷۰۸) ___________📝📝___________ کتاب : موجودہ حالات میں سیرت رسول ﷺ کا پیغام صفحہ نمبر : ۲۵۸ ۔ ۲۵۸ پسند فرمودہ : حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی انتخاب : اِسلامک ٹیوب پرو ایپ