آیۃ القران

وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰهَ فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ(۱۹)(سورۃ الحشر)

اور تم ان جیسے نہ ہوجانا جو اللہ کو بھول بیٹھے تھے، تو اللہ نے انہیں خود اپنے آپ سے غافل کردیا۔ وہی لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔(۱۹)(سورۃ الحشر)

Discourses of Faqeeh-ul-Ummat (mawaaiz)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَنَسٍؓ قَالَ: كَانَ شَعَرُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ(مسلم شریف/باب صفۃ شعر النبی ﷺ)

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ کے بال آدھے کانوں تک تھے۔(تفہیم المسلم/ج:۳/ص:۵۷۶)

Download Videos

علمی لطیفہ

ایک مولانا اپنا لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ: متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جلسہ میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سے تعارف ہوا- دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*... ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔ دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: مولانا! اگر شیر پنجاب سے *"ی"* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی *"شرِ پنجاب"* رہ جاتا ہے) *میں نے عرض کیا:* اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *"ف"* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (باقی *"خَر"* رہ جاتا ہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں). اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے- ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے: قبلہ! ان حروف *"ی"* اور *"ف"* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے: شیر کی *"ی"* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *"خیر"* پا سکیں۔ اور فخر کی *"ف"* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *"شرف"* حاصل کر سکیں۔ *لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*

Naats

اہم مسئلہ

آج کل مچھر اور حشرات یعنی کیڑے مکوڑے مارنے کیلئے لوگ بجلی کے کرنٹ والی مشین استعمال کرتے ہیں ، اگر مچھروں اور دیگر حشرات کو پکڑ کر اس مشین میں نہ ڈالا جاتا ہو، بلکہ مشین لگادی جاتی ہو اور مذکورہ چیزیں خود بخود اس کی زد میں آکر مر جاتی ہوں ، تو اس میں حرج نہیں ، ورنہ مکروہ ہے۔ (اہم مسائل/ج:۴/ص:۲۴۷)