آزادی سے جمہوریت تک

حدیث الرسول ﷺ

وعن ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلاً لَعَنَ الرِّيحَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَلْعَنُوا الرِّيحَ فَإِنَّهَا مَاْمُورَةٌ وَإِنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئاً لَيْسَ لَهُ بِأَهْلِ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ(مشکوٰۃ المصابیح)

حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے سامنے ایک شخص ہوا پر لعنت کر رہا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہوا پر لعنت نہ کرو کیونکہ وہ تو ( رحمت یا عذاب کے لئے ) خدا کی جانب سے مامور ہے اور جو شخص کسی ایسی چیز پر لعنت کرتا ہے جو لعنت کا مستحق نہیں ہوتی تو وہ لعنت اسی لعنت کرنے والے پر لوٹ آتی ہے۔ (توضیحات شرح مشکوۃ ج۳ ص۲۱۰)

آیۃ القران

وَ لَأَجْرُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ آمَنُوا وَ كَانُوا يَتَّقُونَ (۵۷)(سورۃ یوسف)

اور آخرت کا جو اجر ہے، وہ اُن لوگوں کے لئے کہیں زیادہ بہتر ہے جو ایمان لاتے اور تقویٰ پر کار بند رہتے ہیں(۵۷)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔

Naats

اہم مسئلہ

جو لوگ کھیل میں شریک نہیں ہیں لیکن کسی فریق یا فرد کے جیتنے پر آپس میں پیسوں کی بازی لگائیں ، تو یہ بھی قمار میں داخل ہے اور حرام ہے ۔(اہم مسائل / ج: ۴/ص: ۲۰۰)