آیۃ القران

اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِ فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱)(سورۃ المائدہ)

شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض کے بیج ڈال دے، اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دے۔ اب بتاؤ کہ کیا تم (ان چیزوں سے) باز آجاؤ گے ؟(۹۱)(آسان ترجمۃ القران)

اسباب الغفلہ (غفلت کے اسباب)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يَكُونَ صِدِّيقًا ، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا(بُخاری شریف:۶۰۹۴)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سچ نیکی کی طرف لے جاتا ہے اور نیکی جنت تک لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق ( بہت سچا) ہو جاتا ہے اور بلا شبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم تک لے جاتی ہے اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں کذاب ( بہت جھوٹا ) لکھ دیا جاتا ہے۔(نصر الباری)

Download Videos

الا بذکر اللہ تطمئن القلوب

کنوارے شادی کے خیالوں میں ہیں، شادی شدہ طلاق کے چکر میں۔۔۔ بچوں کو بڑے ہونے کی جلدی ہے، بڑوں کو بچپن دوبارہ لوٹنے کی آرزو ۔۔۔ نوکری کرنے والے اپنے کام کی سختیوں سے نالاں ہیں ، بےروزگاروں کے لبوں پر کام ملنے کی دعائیں ۔۔۔ غریبوں کو امیروں کی زندگی کی حسرت ہے ، امیروں کو ایک لمحہ آرام کی تمنا ۔۔۔ مشہور شخصیات چھپنے کے ٹھکانوں کی تلاش میں ہیں ، عام لوگ مشہور ہونے کے خواہش مند۔ عجیب دنیا کے باسی ہیں ہم ۔۔۔ ہمیں یہ جاننا چاہئے کہ خوشحالی کا واحد فارمولا یہ ہے کہ جو نعمتیں رب کی طرف سے ہمیں ملی ہیں ہم بس ان کی قدر کریں

Naats

اہم مسئلہ

گری پڑی چیز کا اٹھانا لقطہ یعنی گری پڑی چیز کسی شخص کا وہ کھویا ہوا مال ہے جسے کوئی اور شخص اٹھا لے، لقطہ کا اٹھانا کبھی مستحب ہوتا ہے کبھی مباح اور کبھی حرام، اگر اندیشہ ہو کہ نہ اٹھانے کی صورت میں وہ سامان ضائع ہو جائے گا تو اصل مالک تک پہنچانے کی نیت سے اسے اٹھا لینا مستحب ہے، بلکہ شوافع کے نزدیک واجب ہے ، اگر ضیاع کا اندیشہ نہ ہو تو اس کا اٹھانا مباح ہے ، اور اس نیت سے اٹھانا کہ وہ خود رکھ لے گا اصل مالک تک نہ پہنچائے گا تو یہ حرام ہے، کیوں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ” لقطہ یعنی گری پڑی چیز اٹھانا اس کے لیے حلال ہے جو اعلان کا ارادہ رکھتا ہو ۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۲۳)