اسلام کا ہمہ گیر نظام صحت اور فطری طریقہ علاج

حدیث الرسول ﷺ

حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَجُلًا ، قَالَ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، كَيْفَ يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ ؟ قَالَ : أَلَيْسَ الَّذِي أَمْشَاهُ عَلَى الرِّجْلَيْنِ فِي الدُّنْيَا ، قَادِرًا عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ قَتَادَةُ : بَلَى وَعِزَّةِ رَبِّنَا(بُخاری شریف: ۶۵۲۳)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب نے عرض کیا یا نبی اللہ یہ کفار (قیامت کے دن) اپنے چہرہ کے بل کسی طرح جمع کئے جائیں گے؟ (منھ کے بل کس طرح چلیں گے؟ ) آنحضور ﷺ نے فرمایا کیا وہ ذات جس نے دنیا میں دو پاؤں پر چلایا کیا اس پر قادر نہیں ہے کہ قیامت کے دن انہیں ان کے چہرے کے بل چلائے قتادہ نے کہا ضرور ہے ہمارے رب کی عزت کی قسم ۔(نصر الباری)

آیۃ القران

لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰۤى اَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ(۷)(سورۃ یٰس)

حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگوں کے بارے میں بات پوری ہوچکی ہے۔ اس لیے وہ ایمان نہیں لاتے۔(۷)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کے بارے میں تقدیر میں جو بات لکھی تھی کہ یہ ایمان نہیں لائیں گے، وہ بات پوری ہورہی ہے ؛ لیکن یہ واضح رہے کہ تقدیر میں لکھا ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ کفر پر مجبور ہوگئے ہیں، کیونکہ تقدیر میں یہ لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ایمان لانے کا موقع بھی دے گا اور اختیار بھی دے گا ؛ لیکن یہ لوگ اپنے اختیار اور اپنی خوشی سے ضد پر اڑے رہیں گے اور ایمان نہیں لائیں گے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

چنگیز خان اور ایک عورت

چنگیز خان کے دربار میں تین لوگوں کے قتل کا حکم ہوا، تو ایک عورت روتی چیختی ہوئی دربار پہنچی، ان میں سے ایک عورت کا شوہر تھا، دوسرا بیٹا اور تیسرا بھائی تھا۔ چنگیز خان نے عورت سے کہا کہ تو ان میں سے ایک کا انتخاب کرلے، میں اس کی سزا معاف کر دوں گا۔ تو عورت کہنے لگی کہ شوہر دوسرا مل جائے گا، بیٹا بھی دوسرا جن لوں گی، البتہ بھائی کا کوئی بدل نہیں مل سکتا۔ (لہذا میں بھائی ہی کا انتخاب کرتی ہوں ) چنگیز خان کو یہ انتخاب پسند آیا تو اس نے تینوں کی سزا معاف کر دی۔ (البداية والنهاية لابن كثير ت التركي ط. دار هجر ١٧ / ١٦٦)

Naats

اہم مسئلہ

مسبوق کا دوسرے کے کہنے پر بقیہ نماز پوری کرنا مسبوق اگر امام کے ساتھ سلام پھیر دے ، پھر دوسرے کی کہنے کی بنا پر اپنی نماز مکمل کرے تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، ہاں اگر سلام پھیرنے کے بعد یاد آگیا (خواہ یہ یاد آنا اپنے بازو میں نماز پڑھنے والے کو دیکھ کر ہی ہو پھر کھڑا ہوا ) تو نماز فاسد نہ ہوگی۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۸۵)