اسوہ حسنہ المعروف شمائل کبری جلد ٣

حدیث الرسول ﷺ

ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا أَنْ يَتُوبَ(مسلم شریف:کتاب الاشربۃ)

حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس آدمی نے دنیا میں شراب پی لی تو وہ آخرت میں (شراب طہور ) نہیں پی سکے گا، سوائے اس کے کہ وہ توبہ کرلے۔(تفہیم المسلم)

آیۃ القران

وَ مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَ اَضَلُّ سَبِیْلًا(۷۲)(سورۃ بنی اسرائیل)

اور جو شخص دنیا میں اندھا بنا رہا، وہ آخرت میں بھی اندھا، بلکہ راستے سے اور زیادہ بھٹکا ہوا رہے۔(۷۲)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: یہاں اندھا ہونے سے مراد یہ ہے کہ وہ دنیا میں حق کو دیکھنے سے محروم رہا، چنانچہ وہ آخرت میں بھی نجات کا راستہ نہیں دیکھ سکے گا۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

اے اہل دنیا ! تم کو لحد یاد ہے ؟

اے اہل دنیا! جان لو کہ تم کو بھی ایک دن مرنا ہے ـ موت کے بعد اٹھنا اور اپنے نیک و بد اعمال کی جزا اور سزا کو پہنچنا ہے ـ پس دنیا کے چند روز جینے پر مت پھولو اور موت کو کبھی نہ بھولو ـ دنیا مصیبت کا گھر ہے ـ فنا ہونا اس کا مشہور ہے اور دھوکہ اس کا شعار ہے ـ اس کی ہر ایک چیز کا انجام زوال ہے اور اس کا ہمیشہ کسی کے پاس رہنا محال ہے ـ جب آدمی کو اس میں تھوڑا آرام آتا ہے تو اس کے عوض برسوں کا رنج سامنے آتا ہے ـ موت ہر ایک کے سر پر قائم ہے اور اس کا ذائقہ چکھنا سب کو لازم ہے ـ خدا تعالٰی کے بندو! آج تمہارا دنیا میں ایسا حال ہے جیسا تم سے پہلے لوگوں کا تھا جو تم سے عمر میں ذیادہ، طاقت میں قوی، آبادی کثیر اور مکانات میں اعلٰی تھے ـ مگر زمانہ کے انقلاب سے آج ان کی آواز بھی نہیں نکلتی ـ ان کے جسم قبروں میں سڑ گئے، شہر اجڑ گئے اور مکانات گر گئے ـ یا وہ محالت ( محلات) عالیشان گاؤ تکیے اور مخملی فرش تھے یا اب پتھر اور اینٹیں، خاک گور اور گوشئہ لحد ہے ـ کیا تمہیں کچھ شبہ ہے کہ جیسا اُن کا حال ہوا وہی تمہارا نہ ہوگا ؟وہی تنہائی نہ ہوگی اور وہی خاک میں یہ جسم کیڑوں کی خوراک نہ ہوگا ؟؎ سنورتے تھے کہ اک عالم کی آنکھیں ہم کو دیکھیں گی خبر کیا تھی ہماری مجلسیں ماتم کو دیکھیں گی! ستم ہے جامہ ہستی کا اس تن سے جدا ہونا لباس تنگ ہے اترے گا آخر دھجیاں ہوکر! جتنی بڑھتی ہے اتنی گھٹی ہے زندگی آپ ہی آپ کٹتی ہے نظر غور سے جو دنیا کی حالت دیکھی برپا ہم نے ہر روز یہاں کی قیامت دیکھی

Naats

اہم مسئلہ

بہتر اور مستحب یہ ہے کہ ہر مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک ادا کرنے والا اور سننے والے تمام احباب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجیں لیکن اگر پوری مجلس میں بعض لوگوں نے بھی آپ کا نام مبارک سن کر ”صلی اللہ علیہ وسلم“ کہہ دیا، تو اس صورت میں دیگر کے حق میں اس کی ادائیگی ساقط ہو جاتی ہے، جب کہ پوری مجلس کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک نام پر، کم از کم ایک مرتبہ درود وسلام پڑھنا واجب ہے، جس میں کوتاہی موجب عقاب ہے۔(اہم مسائل/ج: ۱۰/ص:۴۵)