تاریخ ندوة العلماء جلد ١

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ(بُخاری:۱۹۰۳)

حضرت ابو ہریرہ رضِي اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ، اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغا بازی کرنا ( روزے رکھ کر بھی ) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے

آیۃ القران

وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ اٰیٰتٍ مُّبَیِّنٰتٍ وَّ مَثَلًا مِّنَ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَ۠(۳۴)(سورۃ النور)

اور ہم نے وہ آیتیں بھی اتار کر تم تک پہنچا دی ہیں جو ہر بات کو واضح کرنے والی ہیں اور ان لوگوں کی مثالیں بھی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں، اور وہ نصیحت بھی جو اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے کارآمد ہے۔(۳۴)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

قانون توڑنا جائز نہیں

آج ہمارے معاشرے میں یہ فضا عام ہوگئی ہے کہ قانون شکنی کو ہنر سمجھا جاتا ہے۔قانون کو علانیہ توڑا جاتا ہے۔اور اس کو بڑی ہوشیاری اور چالاکی سمجھا جاتا ہے، یہ ذہنیت درحقیقت اس وجہ سے پیدا ہوئی کہ جب ہم ہندوستان میں رہتے تھے،اور وہاں انگریز کی حکومت تھی، انگریز غاصب تھا ، اس نے ہندوستان پر غاصبانہ قبضہ کیا تھا،اور مسلمانوں نے اس کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی،۸۵۸۱؁ء کے موقع پر اور بعد میں بھی اس کے ساتھ لڑائی کا سلسلہ جاری رہا،اور انگریز کی حکومت کو مسلمانوں نے کبھی دل وجان سے تسلیم نہیں کیا،لہذا ہندوستان میں انگریز کی حکومت کے خلاف علمائے کرام نے یہ فتویٰ بھی دیا کہ قانون توڑو،کیوں کہ انگریز کی حکومت جائز حکومت نہیں ہے،اگرچہ بعض علماء اس فتوی کی مخالفت کرتے تھے،بہر حال اس وقت قانون توڑنے کا ایک جواز تھا، اب قانون توڑنا جائز نہیں۔ لیکن انگریز کے چلے جانے کے بعد جب پاکستان بنا تو یہ ایک معاہدے کے تحت وجود میں آیا اس کا ایک دستور اور قانون ہے،اور پاکستان کے قانون پر بھی یہی حکم عائد ہوتا ہے کہ جب تک وہ قانون ہمیں کسی گناہ پر مجبور نہ کرے اس وقت تک اس کی پابندی واجب ہے،اس لیے کہ ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، اس لیے ہم اس کے قانون کی پابندی کریں گے،

Naats

اہم مسئلہ

روزہ کی حالت میں ٹیلی ویژن دیکھنا۔ قرآن کریم میں روزہ کا مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ آدمی میں تقویٰ کی صفت پیدا ہو، جس سے معلوم ہوا کہ جو چیز بھی تقوی کے تقاضہ کے خلاف ہوگی ، وہ روزہ کی حالت میں بدرجہ اولی ممنوع قرار پائے گی ، اور اس کی وجہ سے اگر چہ روزہ ضابطہ کے مطابق نہ ٹوٹے ، لیکن ایسا شخص ثواب سے ضرور محروم رہے گا؛ لہذا جو مرد روزہ کی حالت میں فلمیں اور عریاں پروگرام دیکھتے ہیں وہ سخت گنہگار ہیں ، اور روزہ کے ثواب سے محروم ہیں ۔ اسی طرح جو عورتیں لطف اندوزی کے لئے مردوں کو دیکھیں وہ بھی ثواب سے محروم رہیں گی؛ لیکن محض ان باتوں کی وجہ سے فقہی طور پر روزہ ٹوٹنے کا حکم نہیں دیا جائے گا(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۷۶)