تبلیغی جماعت (شکوک و شبہات اور اعتراضات کے جوابات)

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اِنْهَكُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحٰى (بُخاری شریف : ۵۸۹۳)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مونچھوں کو خوب پست کرو، اور ڈاڑھی بڑھاؤ“ (تحفۃ القاری)

آیۃ القران

اِنَّهٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ(۱۳)(سورۃ الطارق)

کہ یہ (قرآن) ایک فیصلہ کن بات ہے۔(۱۳)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

حضرت سلمان فارسی رضي اللہ عنہ کی نصیحتیں

حضرت جعفر بن برقان کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی کہ حضرت سلمان فارسیؓ فرمایا کرتے تھے مجھے تین آدمیوں پر ہنسی آتی ہے اور تین چیزوں سے رونا آتا ہے ایک تو اس آدمی پر ہنسی آتی ہے جو دنیا کی امیدیں لگا رہا ہے حالانکہ موت اسے تلاش کر رہی ہے دوسرے اس آدمی پر جو غفلت میں پڑا ہوا ہے اور اس سے غفلت نہیں برتی جا رہی یعنی فرشتے اس کا ہر برا عمل لکھ رہے ہیں اور اسے ہر عمل کا بدلہ ملے گا تیسرے منہ بھر کر ہنسنے والے پر جسے معلوم نہیں ہے کہ اس نے اپنے رب کو خوش کر رکھا ہے یا ناراض - اور مجھے تین چیزوں سے رونا آتا ہے پہلی چیز محبوب دوستوں یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت کی جدائی دوسری موت کی سختی کے وقت آخرت کے نظر آنے والے مناظر کی ہولناکی تیسری اللہ رب العالمین کے سامنے کھڑا ہونا جب کہ مجھے یہ معلوم نہیں ہوگا کہ میں جہنم میں جاؤں گا یا جنت میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس دنیا میں مومن کی مثال اس بیماری جیسی ہے جس کا طبیب اور معالج اس کے ساتھ ہوں جو اس کی بیماری اور اس کے علاج دونوں کو جانتا ہو جب اس کا دل کسی ایسی چیز کو چاہتا ہے جس میں اس کی صحت کا نقصان ہو تو وہ معالج اسے اس سے منع کر دیتا ہے اور کہہ دیتا ہے اس کے قریب بھی نہ جاؤ کیوں کہ اگر تم نے اسے کھایا تو یہ تمہیں ہلاک کر دے گی اسی طرح وہ معالج اسے نقصان دہ چیزوں سے روکتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ بالکل تندرست ہوجاتا ہے اور اس کی بیماری ختم ہو جاتی ہے اسی طرح مومن کا دل بہت سی ایسی دنیاوی چیزوں کو چاہتا رہتا ہے جو دوسروں کو اس سے زیادہ دی گئی ہیں لیکن اللہ تعالی موت تک اسے ان سے منع کرتے رہتے ہیں اور ان چیزوں کو اس سے دور کرتے رہتے ہیں اور مرنے کے بعد اسے جنت میں داخل کر دیتے ہیں۔(حیاۃ الصحابہ)

Naats

اہم مسئلہ

اگر مسبوق قعدہ اولیٰ میں امام کے ساتھ نماز میں شریک ہوا، اور وہ جیسے ہی قعدہ میں بیٹھا امام تیسری رکعت کے قیام کیلئے کھڑا ہوا، تو مسبوق التحیات پڑھ کر قیام کرے، کیوں کہ مسبوق پر امام کے تابع ہو کر تشہد واجب ہو چکی ، التحیات پڑھے بغیر کھڑے ہونا مکروہ تحریمی ہے لیکن اگر کوئی شخص کھڑا ہو گیا تو نماز ہو جائے گی۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۴۴)