درس قرآن کیسے دیں؟

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنْ يَجْمَعَ اللَّهُّ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ سَيْفَيْنِ سَيْفًا مِنْهَا وَسَيْفًا مِنْ عَدُوِّهَا (رَوَاهُ أَبَوَدَاوُدَ)

حضرت عوف ابن مالک رضی اللہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی اس امت کے خلاف دو تلواروں کو اکٹھا نہیں کرے گا، ایک تلوار تو خود مسلمانوں کی اور دوسری تلوار ان کے دشمنوں کی۔ (ابوداؤد) توضيح: "سيفين" یعنی بیک وقت اس امت پر دو تلواریں اکٹھی نہیں ہوں گی، اگر دشمن سے جنگ اور جہاد فی سبیل اللہ ہوگا تو آپس میں جنگ نہیں ہوگی ( ہاں اگر منافقین کی ایک جماعت کفار سے مل گئی تو پھر دو تلواریں جمع ہوں گی ) اور اگر دشمن سےجنگ اور جہاد نہیں ہوگا تو پھر آپس میں لڑیں گے (توضیحاتشرح مشکوۃ ج۸ص۱۱۶)

آیۃ القران

وَلَوْ يُؤَاخِذُ ٱللَّهُ ٱلنَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَآبَّةٍۢ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَـْٔخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ(۶۱)(سورۃ النحل)

اور اگر اللہ لوگوں کو اُن کے ظلم کی وجہ سے (فوراً) اپنی پکڑ میں لیتا تو رُوئے زمین پر کوئی جاندار باقی نہ چھوڑتا لیکن وہ اُن کو ایک معین وقت تک مہلت دیتا ہے۔ پھر جب اُن کا وہ معین وقت آجائے گا تو وہ گھڑی بھر بھی اُس سے آگے پیچھے نہیں ہو سکیں گے(۶۱)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

اپنی قدر آپ کریں

احتساب میں اتنی گیرائی بھی نہ ہو کہ اپنی شکستوں کے سوا کچھ نظر ہی نہ آئے۔ انسان کو کم از کم اپنے ساتھ مشفق ہونا چاہیے۔ چاہے قدم لڑکھڑائے ہوں، محنت اور لگن میں کمی رہی ہو تب بھی کبھی خود کو زیادہ دوش دینے کی ضرورت نہیں۔ اور نہ ہی کبھی خود سے مایوس ہونا چاہیے۔ --- ایک وقت ہوتا ہے جب انسان زندگی کے لیے بہت سے خواب دیکھتا ہے، آرزوئیں پالتا ہے، خواہشیں رکھتا ہے۔ پھر وقت گزرتا ہے، بہت سی ناکامیوں کا سامنا ہوتا ہے، محرومیوں کا منہ دیکھتا ہے اور اخیر میں صرف ایک خواب بچتا ہے کہ چین زندگی میں آ جائے اور بس!! —مائک

Naats

اہم مسئلہ

بعض لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ الٹا جوتا یا چپل اگر درست نہ کیا جائے تو اس سے کام بگڑ جاتا ہے، گھر میں جھگڑے ہوتے ہیں، کام الٹے ہو جاتے ہیں وغیرہ، اس لئے جلد از جلد اس کو سیدھا کر دیا جائے ، یہ عقیدہ رکھنا سراسر غلط ہے، البتہ کسی بھی چیز کو وضع اصلی کے مطابق رکھنا دائرہ ادب و تہذیب میں داخل ہے۔(اہم مسائل/ج : ۲/ ص : ۳۳)