رئیل اسٹیٹ احکام و مسائل

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُؤْمِنُ يَغَارُ وَاللَّهُ أَشَدُّ غَيْرًا(مسلم شریف:باب غَيْرَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَتَحْرِيمِ الْفَوَاحِشِ)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن غیرت مند ہوتا ہے اور اللہ اس سے بھی زیادہ غیرت مند ہے۔(تفہیم المسلم)

آیۃ القران

فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِیْ رَحْمَتِهٖ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِیْنُ(۳۰)(سورۃ الجاثیۃ)

چنانچہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کو تو ان کا پروردگار اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ یہی کھلی ہوئی کامیابی ہے۔(۳۰)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

تخلیق پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز سے ہوئی؟

ہمارے اہل سنت والجماعت کا نظریہ ہے کہ اللہ نبی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں اللہ اُمتی کو بھی مٹی سے بناتے ہیں لیکن اُمتی اور نبی کی مٹی میں فرق ہے اللہ اُمتی کو زمینی مٹی سے بناتے ہیں جب کہ نبی کو جنتی مٹی سے بناتے ہیں اور نبی الانبیاء کو بنایا اس مٹی سے جو جنت الفردوس والی ہے نبی اور اُمتی میں فرق و ہے جو زمین والی مٹی اور جنت والی مٹی میں ہے۔نی الانبیاء اور نبی میں فرق وہ ہے جو جنت اور جنت الفردوس میں ہے۔میری اور آپکی مٹی زمین والی ہے حضرت آدم سے عیسٰی علیہم السلام تو مٹی جنت والی ہے۔نبی الانبیاء کی مٹی جنت الفردوس والی ہے۔صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے اہل بدعت کو ہم سے اختلاف ہوا۔انہوں نے ہمارا موقف ہم سے نہیں سمجھا اتنا کہدیا کہ دیوبند والے کہتے ہیں کے نبی مٹی سے بنا ہے۔نبی بشر ہے۔اور گرم ہوگئے

Naats

اہم مسئلہ

خوبصورت ڈیزائن والے برقعہ کا حکم معاشرے کو پاکیزہ رکھنے، فتنہ وفساد کے سد باب اور عورتوں کی عزت، آبرو اور ناموس کی حفاظت کی خاطر شریعت مطہرہ نے خواتین کو باپردہ گھر سے باہر نکلنے کی تعلیم دی ہے، پردہ ہی کی وجہ سے عورتوں کی شرم وحیا تابندہ رہتی ہے، اور فساق و فجار کی مسموم نگاہوں سے خلاصی نصیب ہوتی ہے، اور یہ مقصد اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے، جب کہ پردہ اور برقعہ میں درج ذیل باتیں موجود ہوں: (۱) پورے جسم کو ساتر اور چھپانے والا ہو، بوقت خروج چہرہ اور ہاتھوں کو بھی چھپائے ۔ (۲) اتنا موٹا اور ڈھیلا ہو کہ جسم کے اعضائے مستورہ یا اس کی ساخت نمایاں نہ ہو۔ (۳) ایسے خوبصورت نقش و نگار والا اور اور پرکشش پرکش نہ ہو، جو مردوں کو اپنی طرف مائل کر دے، کیوں کہ برقعہ سے مردوں کی توجہ ہٹانا مقصود ہے، اور یہ تو توجہات کا مرکز بن گیا۔(اہم مسائل/ج:۱۰/ص:۳۲۳)