آیۃ القران

اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹)(سورۃ النور)

یاد رکھو کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بےحیائی پھیلے، ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔(۱۹)(آسان ترجمۃ القران)

شاہ معین الدین احمد ندویؒ حیات و خدمات

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ(نسائی:۳۷۱۷)

میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو خطبے کے دوران میں فرماتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے بیٹوں کے درمیان انصاف کرو ۔ اپنے بیٹوں کے درمیان عدل کرو ۔‘‘

Download Videos

علمی لطیفہ

ایک مولانا اپنا لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ: متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جلسہ میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سے تعارف ہوا- دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*... ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔ دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: مولانا! اگر شیر پنجاب سے *"ی"* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی *"شرِ پنجاب"* رہ جاتا ہے) *میں نے عرض کیا:* اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *"ف"* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (باقی *"خَر"* رہ جاتا ہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں). اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے- ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے: قبلہ! ان حروف *"ی"* اور *"ف"* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے: شیر کی *"ی"* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *"خیر"* پا سکیں۔ اور فخر کی *"ف"* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *"شرف"* حاصل کر سکیں۔ *لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*

Naats

اہم مسئلہ

روزہ دار کا آنکھوں میں دوا ڈالنا روزہ کی حالت میں آنکھوں میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ہے، اگرچہ اس دوا کا اثر حلق کے اندر محسوس ہو، کیوں کہ آنکھ، دماغ اور معدے کے درمیان کوئی گزرگاہ نہیں ہے کہ آنکھوں کے راستے سے دوا، دماغ یا معدے میں پہنچ جائے ۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۹۶)